اتحادی جماعتوں کا ملک کو چیلنجز سےنکالنےکیلئےملکرکام کرنیکاعزم

Feb 28, 2024 | 23:02 PM

ایک نیوز :مسلم لیگ ن سمیت اتحادی جماعتوں نے ملک کو چیلنجز سے نکالنے،معیشت کی مضبوطی کیلئے ملکرکام کرنے کے عزم کا اظہار کردیا۔

 پنجاب ہاؤس کے باہر شہبازشریف کی جانب سے عشائیہ کے بعد اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں سید نوید قمر،احسن اقبال،عطا تارڑ،عبدالعلیم خان ،مصطفی کمال  نے صحافیوں سے گفتگو کی ۔

مسلم لیگ ن کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال کاکہنا تھاکہ آج نامزد وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے اتحادی جماعتوں کے اعزاز میں عشائیہ دیا گیا ۔اپوزیشن رہنماؤں نے صدر کے لیے آصف زرداری, اور وزیر اعظم کے لیے شہباز شریف کے نامون کا انتخاب کیا۔

پیپلزپارٹی کے رہنما سید نوید قمرکاکہنا تھاکہ آج وہ تمام جماعتیں جو شہباز شریف کو ووٹ دینے جا رہی ہیں وہ عشائیے میں تھیں۔جب ہم سب مل کر ووٹ دیں گے تو کامیابی ہو گی۔بلاول بھٹو نے پیغام دیا کہ اب قومی مفاہمت کا وقت آ گیا ہے۔وسیع تر قومی مفاد میں ایک مشترکہ ایجنڈا اپنانا چاہیے۔ہمیں چاہیے کہ موجودہ صورتحال میں ملکی مفاد کو ترجیح دیں۔سردار ایاز صادق کو سپیکر اور مصطفی شاہ کو ڈپٹی سپیکر کیلئے نامزد کیا ہے۔

کیو ایم کیو کے کنوینئرمصطفی کمال کاکہنا تھاکہ ایم کیو ایم پاکستان یقین رکھتی ہے کہ جن حالات میں ملک ہے ایک جماعت اس کو دلدل سے باہر نہیں نکال سکتی۔چند ایسے معاملات ہیں جن پر سیاست نہیں ہونا چاہیے۔25 کروڑ پاکستانی دیکھنا چاہتے ہیں کہ یہ حکمران اب اپنے اختلاف بھلا کر ہمارے مسائل کو حل کر رہے ہیں یا نہیں۔آج قومی مفاہمت کی بھی بات ہوئی ۔ہم مسائل کے حل میں تمام شراکت داروں کا ساتھ دیں گے۔

صدر استحکام پاکستان پارٹی عبدالعلیم خان کاکہنا تھاکہ الیکشن کا مرحلہ گزر چکا ۔اب بہت سی ذمہ داریاں ہیں ۔مرکز اور سینیٹ میں نئی قیادت آ رہی ہے ۔عوام پسی ہوئی ہے مشکل کا شکار ہے۔غریب آدمی کے لیے حالات بدتر ہیں۔کرشش کریں جہاں مینڈیٹ  ملا وہاں عوم کو ریلیف پہنچانے کی کوشش کریں۔

باپ پارٹی کے رہنما خالدمگسی کاکہنا تھا کہ آج فیصلہ کیا کہ کون صدر کی سیٹ اور کون وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالے گا۔اب اصل چیلنج اور ذمہ داری آئی ہے۔پہلا ایجنڈا یہ ہے کہ عوام کی زندگیوں کو کیسے بدلا جائے ۔

مسلم لیگ ق کے رہنما چودھری سالک حسین کاکہنا تھا کہ سابق حکومتیں انصاف کا نعرہ لگا کر انتقامی کاروائیاں کرتی رہیں۔اب مقصد صرف عوام کی بہتری ہونا چاہیے۔اب معیثت اور عوامی ہریشانیوں کو ترجیح بنا کر اکٹھے چلنا چاہیے۔

مزیدخبریں