ایک نیوز :پنجاب اسمبلی نے اپوزیشن کے شور شرابے میں ایک ماہ کے اخراجات کیلئے 358ارب روپے کا بجٹ منظور کرلیا۔
پنجاب اسمبلی نے حکومت پنجاب کیلئے1ماہ کے اخراجات جاریہ کے358ارب روپے کے بجٹ کی منظوری دیدی ، اپوزیشن کے شور شرابے کے دوران بجٹ کی تحریک منظور ہوگئی، اپوزیشن نے دستاویزات پھاڑ کر ایوان میں لہرا دیں۔
یکم مارچ سے 31مارچ تک اخراجات جاریہ کی منظوری کےلئے مریم اورنگزیب نے تحریک ایوان میں پیش کی، تحریک پیش ہوتے ہی اپوزیشن رکن رانا آفتاب احمد خان نے نقطہ اعتراض اٹھا دیا۔
سپیکر ملک احمد خان نے کہا کہ اسمبلی کےرولز 104 کے تحت تخمینہ کی تحریک پر کارروائی کا آغاز کیا جائے۔ اگر اپوزیشن کو اعتراض ہے وہ بات کر سکتے ہیں۔ اگر اپوزیشن تحریک پر ووٹنگ کرنا چاہتی ہے تو کروا لیں۔جن کو فلور دیا وہ بات کریں گا۔آرٹیکل 125 کے تحت موجودہ صورتحال پر اسمبلی تحریک پیش کرسکتی ہے۔
سنی اتحاد کونسل کےرانا آفتاب کا ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھاکہ جناب سپیکر 358 ارب سے زائد کے بجٹ کی ضرورت کیوں ہے۔ضمنی بجٹ پر بحث ہونا ضروری ہے۔جو بجٹ منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا اس کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہے ۔بجٹ کن کن محکموں کو جاری ہوا اس کی تفصیلات نہیں ہے۔جناب سپیکر اتنا ییسہ تنخواہوں کی مد میں جارہا ہمیں معلوم ہونا چاہئیے۔جناب سپیکر بجٹ پیش کون کرسکتا ہے۔میرا اعتراض ہے معزز رکن بجٹ پیش نہیں کر سکتی ۔فنانس منسٹر یا وزیر اعلیٰ ایوان میں بجٹ کی تحریک پیش کرسکتا ہے۔
سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے صوبہ پنجاب کو ایک ماہ کے بجٹ کی فراہمی کےلئے آئین کے آرٹیکل 125 کی تحریک ضابطے کے مطابق قرار دے دی ۔
اپوزیشن اور حکومتی ارکان کے درمیان نوک جھوک کے بعد سپیکر نے تحریک منظوری کیلئے ایوان میں پیش کی جس پر اپوزیشن نے شور شرابا برپا کردیا، بجٹ تحریک کی دستاویز پھاڑ کر ہوا میں لہرا دیں، شور شرابے کے دوران اخراجات جاریہ کا بجٹ منظور کرلیا گیا۔
ایم پی اے مریم اورنگزیب کاکہنا تھاکہ جب کابینہ اور حکومت تشکیل نہ پائی ہو تو آئین کے تحت اسمبلی متعلقہ مدت کے لئے بجٹ منظور کرتی ہے۔کابینہ اور حکومت کی تشکیل مکمل ہونے تک امور حکومت چلانے کے لئے بجٹ دیا جائے۔صوبے میں تنخواہوں کی ادائیگی، تعلیم، صحت دوائی کی فراہمی، عدالتوں اور امن و امان سمیت دیگر ضروری اخراجات کے لئے یہ اقدام ضروری ہے۔وقت کی قلت اور کابینہ و حکومت کی عدم تشکیل کی وجہ سے بجٹ تجاویز نہیں بن سکتیں۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھاکہ ایک ماہ کا بجٹ منظور نہ ہوا تو صوبے میں مالی شٹ ڈاؤن ہو جائے گا۔عوامی خدمات کی فراہمی، سرکاری اداروں اور نظام کو چلانے کے لئے ایک ماہ کا بجٹ منظور کیا جائے۔
ایجنڈے کی کارروائی مکمل ہونے پر سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے اجلاس غیر معینہ مدت کےلئے ملتوی کر دیا۔