ایک نیوز: ویلنگٹن میں کھیلےگئے ٹیسٹ میچ میں میزبان نیوزی لینڈ نے سنسنی خیز مقابلےکے بعد انگلینڈ کو ایک رن سے شکست دے دی۔ نیوزی لینڈ نے فالوآن کا شکار ہونے کے بعد فتح سمیٹ کر تاریخ رقم کردی ہے۔
نیوزی لینڈ نے انگلینڈ کو دوسرے ٹیسٹ میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد ایک رن سے ہرا دیا ہے جس کے بعد وہ ایسی چوتھی ٹیم بن گئی ہے جس نے فالو آن کے بعد میچ جیتا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نیوزی لینڈ کے شہر ولنگٹن میں ہونے والے میچ کی فتح میں نیل ویگنر کی اس وکٹ نے فیصلہ کن کردار ادا کیا جو انہوں نے جیمز اینڈرسن کو آؤٹ کرتے ہوئے اس وقت لی جب وکٹ کیپر ٹام بلنڈل نے ڈائیو لگاتے ہوئے ایک یادگار کیچ تھاما۔
نیوزی لینڈ نے انگلینڈ کو ہدف 258 تک پہنچنے سے روکنے کی سرتوڑ کوشش کی اور اس کی پوری ٹیم کو 256 پر ڈھیر کرنے میں کامیاب رہا جس کے بعد سیریز ایک، ایک سے برابر ہو گئی ہے۔
62 رنز دے کر چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنے والے بولر نیل وگنر کا کہنا ہے کہ ’یہ زبردست کامیابی ہے ان سب کو سلام جنہوں نے آخری دم تک مقابلہ کیا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’انگلینڈ کی ٹیم ہمیشہ کی طرح اچھا کھیلی جس پر اس کا کریڈٹ بنتا ہے تاہم ہم نے مل کر بھرپور مقابلے کا راستہ بھی ڈھونڈ نکالا۔‘
انگلینڈ کے کپتان بین سٹوکس اگرچہ اپنی ہار پر کچھ مایوس دکھائی دیے تاہم اس سنسنی خیز میچ میں اپنے کردار پر خوش بھی ہیں۔
’گیم میں وہی کچھ ہوا جو ٹیسٹ کرکٹ کا خاصہ ہے ہمارے جذبات بھی وہی تھے جو کیویز کے تھے، سب نے اپنی اپنی صلاحیت کے مطابق بھرپور کردار نبھایا۔‘
یہ پہلی بار ہوا ہے کہ نیوزی لینڈ نے فالو آن کے بعد ابھرتے ہوئے فتح حاصل کی ہے جبکہ انگلینڈ کی ٹیم دو بار آسٹریلیا کے خلاف 1894 اور 1981 میں ایسا کر چکی ہے جبکہ ایسی ہی صورت حال کا سامنا کرتے ہوئے انڈیا نے آسٹریلیا کو 2001 میں شکست سے دوچار کیا تھا۔
نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کے درمیان ٹیسٹ میچ کی صورت حال آخری دو روز میں تبدیل ہوتی دکھائی دی اور میچ پوری طرح نیوزی لینڈ کی گرفت میں آ گیا۔
اس سے قبل انگلینڈ 435 رنز آٹھ کھلاڑی آؤٹ پر اننگز ڈکلیئر کرتے کامیابی کے بہت قریب دکھائی دے رہا تھا جبکہ نیوزی لینڈ کی ٹیم کو بھی 209 رنز پر آؤٹ کیا۔
نیوزی لینڈ کے سابق کپتان کین ولیم سن اس وقت اپنی ٹیم کو میچ میں واپس لانے میں کامیاب رہے جب انہوں نے دوسری اننگز میں 132 رنز بنائے اور مجموعی سکور کو 489 تک پہنچایا جس کے بعد انگلینڈ کو جیت کے لیے 258 رنز درکار تھے۔
انگلینڈ نے منگل کی صبح 48 رنز ایک کھلاڑی آؤٹ پر اننگز شروع کی تو اسے شروع میں ہی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا اور صرف 27 رنز بننے تک اس کی چار وکٹیں گر چکی تھیں تاہم اس کے بعد جو روٹ آہستہ آہستہ سکور بڑھاتے ہوئے لنچ تک 168 رنز تک لے گئے۔
انگلینڈ فتح سے اس وقت دور ہوتا دکھائی دیا جب روٹ اور سٹوکس کی 121 رنز کی پارٹنرشپ ٹوٹی اور انگلینڈ کے کپتان کیچ تھما بیٹھے۔
انگلینڈ پر اس وقت دباؤ مزید بڑھ گیا جب روٹ بھی 95 رنز بنا کر ویگنر کی گیند پر پویلین لوٹ گئے اور اس وقت بھی انگلینڈ کو جیت کے لیے 57 رنز درکار تھے۔
انگلینڈ کے بین فوکیس اس وقت بھی اپنی ٹیم کو مستحکم رکھنے کی کوشش کرتے دکھائی دیتے رہے اور 35 کے رنز پر ان کا ایک کیچ بھی ڈراپ ہوا۔
تاہم وہ زیادہ دیر نہ بچ سکے اور ویگنر کی گیند پر ٹم سوتھی نے ان کا کیچ تھام لیا جس کے بعد جیمز اینڈرسن اور جیک لیچ کی جوڑی بچی اور جیت کے لیے سات رنز ابھی باقی تھے۔
اینڈرسن نے اس موقع پر ایک چوکا لگا دیا جس کے بعد وہ لمحہ آیا جب ویگنر کی گیند پر بلنڈیل نے فیصلہ کن کیچ لے لیا۔
بلنڈیل نے میچ کے بعد کہا کہ سب ٹھیک ہوگیا اور وہ بہت خوش ہیں۔