ایک نیوز: اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر ٹرائل پر حکم امتناع کی استدعا مسترد کردی،عدالت نے سائفر کیس میں فرد جرم عائد کرنے کے خلاف درخواست پر وفاق کو نوٹس جاری کردیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی کی سائفر کیس سے متعلق ٹرائل کورٹ کے فیصلوں کیخلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب سماعت کررہے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل عثمان گل روسٹرم پر آگئے۔
جسٹس میاں گل حسن نے ریمارکس دیے کہ یہ معاملہ پہلے ایک درخواست میں بھی سامنے آیا تھا۔ پراسیکیوشن کے مطابق کابینہ کی منظوری کے بعد کیس فائل کیا گیا۔ پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ اس درخواست میں ہمارا کیس یہ ہے کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ ایک اسپیشل لاء ہے۔ اسپیشل لاء ہونے کی وجہ سے اس کے تحت ہونیوالی کارروائی کیلئے بھی خصوصی طریقہ اپنایا جائیگا۔ قانون میں لفظ شکایت لکھا ہے نہ کہ ایف آئی آر۔ ہماری درخواست کی سپورٹ میں کافی سارے عدالتی فیصلے بھی موجود ہیں۔ ایف آئی آر ہمیشہ سیکشن 154 کے تحت ہوتی ہے۔ ہمارا کیس یہ ہے کہ حکومت کی منظوری سے ایک کمپلینٹ مجسٹریٹ کے روبرو درج کی جانی چاہیے تھی۔ بانی پی ٹی آئی کیخلاف کیس میں ایف آئی آر درج کی گئی، شکایت مجسٹریٹ کو نہیں بھجوائی گئی۔
سابق چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے بارہ دسمبر کا عدالتی آرڈر پڑھا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ سیکشن 13 کی سب سیکشن 3 کے تقاضے کے مطابق عدالتی کارروائی نہیں ہو رہی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ آپ کا پوائنٹ کیا ہے؟ کون سا تقاضا پورا نہیں کیا گیا؟
بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے سائفر ٹرائل پر حکم امتناع دینے کی استدعا کردی۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ پہلے نوٹس ہوں گے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر ٹرائل پر حکم امتناع کی فوری استدعا مسترد کر دی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں دائر درخواست پر وفاق کو نوٹس جاری کر دیے۔ عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر سائفر ٹرائل سے متعلق تمام ضروری دستاویزات جمع کرائے جائیں۔