ایک نیوز: پاکستان کی مٹی دفاع وطن میں جان قربان کرنے والے شہداء کے خون سے رنگی ہے امن دشمنوں نے جب بھی سرزمین پاکستان کو میلی آنکھ سے دیکھا پاک فوج کے بہادر سپوتوں نے جان کی پرواہ کئے بغیر وطن کی پکار پر لبیک کہا۔
سپاہی شاہزیب امتیاز بھی پاک فوج کے ایسے ہی شہداء میں شامل ہیں۔ 11جون 2022ء کو دہشتگردوں کی موجودگی کی اطلاع پر جنوبی وزیرستان میں پاک فوج نے دہشتگردوں کو گھیرے میں لے لیا، دونوں جانب سے شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا اس دوران سپاہی شاہ زیب امتیاز جو اس سے قبل بھی مختلف دہشتگردی کے آپریشنز میں انتہائی بہادری اور دلیری کا مظاہرہ کر چکے تھے، نے دہشتگردوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔
فائرنگ کے تبادلہ کے دوران ایک گولی سپاہی شاہزیب امتیاز کے سر میں پیوست ہو گئی اور وطن کے اس بہادر سپوت نے جام شہادت نوش کیا۔ سپاہی شاہ زیب امتیاز شہید نے سوگواران میں والدین، بیوہ اور بچے چھوڑے۔ سپاہی شاہ زیب امتیاز شہید کے لواحقین نے اپنے احساسات کا اظہار کیا ہے۔
شہید کی والدہ نے کہا کہ "میرا بیٹا بہت اچھا تھا، ہمیشہ میرا اور بہن بھائیوں کا خیال رکھا"۔ "والد کی وفات کے بعد شاہزیب نے پورے گھر کی ذمہ داری سنبھالی"۔ "جب بھی گھر آتا تھا اپنے من پسند کھانے کی فرمائش کرتا تھا"۔ "شاہ زیب نے جاتے ہوئے اپنی بیٹی سے کہا کہ اب شہید ہو کے واپس آؤں گا"۔ "میں بیٹے کی یاد پر اکثر آبدیدہ ہو جاتی ہوں لیکن فخر محسوس ہوتا ہے کہ میرا بیٹا شہید ہوا"۔ "میں نماز پڑھ کر اللہ کا شکر ادا کرتی ہوں کہ میں شہید کی والدہ ہوں"۔
شہید کے بھائی کا کہنا تھا کہ "میرے والد کے بعد بھائی نے ہمارا بہت خیال رکھا اور کسی چیز کی کمی محسوس نہیں ہونے دی"۔ "میرے بھائی کی خواہش تھی کہ میں پڑھ لکھ کر فوج میں بھرتی ہوں اور ملک کا نام روشن کروں"۔ "پاکستانی قوم کے لئے میرا پیغام ہے کہ شہداء کی قربانیوں کو یاد رکھیں کیونکہ شہداء ہمارا فخر ہے"۔ "دہشتگردوں کے لئے میرا پیغام ہے کہ ہمارے حوصلے بہت بلند ہیں اور ہم پاکستان آرمی کے ساتھ مل کر دہشتگردوں کے نا پاک ارادوں کو ناکام بنائیں گے"۔
سپاہی شاہ زیب امتیاز شہید کی شہادت اس بات کا ثبوت ہے کہ پاک فوج کے جوان ملک سے دہشتگردی کے ناسور کو ختم کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔ سپاہی شاہ زیب امتیاز شہید کی شہادت کی داستان ہماری آنے والی نسلوں کیلئے مشعل راہ ہے۔