ایک نیوز:برطانیہ میں نوزائیدہ بچوں کو انتہائی نہگہداشت کے وارڈ میں زہریلا انجیکشن دیکر قتل کرنے والی نرس لوسی لیٹبی کو عمر قید کی سزا سنائے جانے کے بعد ایک اور نرس کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔
نرس سے گزشتہ برس مئی میں برمنگھم چلڈرن اسپتال میں ہونے والی تین نوزائیدہ بچوں کی پُراسرار اموات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں جن کی موت کی بظاہر کوئی طبی وجہ سامنے نہیں آئی تھی۔
28 سالہ نرس جس کی شناخت اس مرحلے میں ظاہر نہیں کی گئی ہے، کے خلاف این ایچ ایس کی تحقیقات کے آغاز پر برمنگھم میں ان بچوں کے اہل خانہ کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔
دی ٹیلی گراف کے مطابق مذکورہ نرس کو برمنگھم اسپتال میں اپنی ملازمت کے دنوں میں کم از کم تین نوزائیدہ بچوں کی زندگی کو خطرے میں ڈالنے کے ارادے سے زہریلی دوا پلانے یا انجیکشن دینے کے شبے میں گرفتار کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ مذکورہ نرس کے خلاف تحقیقات کا آغاز گزشتہ برس ہی کر دیا گیا تھا جب بچوں کے آئی سی یو میں ایک نوزائیدہ کی اچانک اور غیر متوقع طور پر طبیعت بگڑگئی اور پھر سنبھل نہ سکی۔
بچے کی چند دنوں بعد موت واقع ہوگئی تھی جس پر اسپتال انتظامیہ نے انکوائری بھی کی تھی اور ایک نرس کو معطل کردیا تھا جسے اب پولیس نے گھر سے گرفتار کرلیا۔
یاد رہے کہ ایک ہفتے قبل ہی برطانیہ میں نومولود 7 بچوں کو زہریلا انجیکشن دیکر قتل کرنے والی نرس لوسی لیٹبی کو عمر قید سنائی گئی ہے۔