ایک نیوز: سندھ ہائیکورٹ میں وکیل جبران ناصر، ان کی اہلیہ منشاء پاشا کو ائیر پورٹ سے آف لوڈ کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ دوران سماعت عدالت میں انکشاف کیا گیا کہ جبران ناصر حساس ادارے کی واچنگ پر ہیں، حساس ادارے کا لیٹر بھی سندھ ہائیکورٹ میں پیش کردیا گیا۔
منشاء پاشا کے وکیل فیصل صدیقی نے اپنے دلائل میں کہا کہ ایف آئی اے نے اپنے جواب میں حساس ادارے کا نام لیا، حساس ادارے کی سفارش پر نام واچ لسٹ میں شامل کیا گیا۔ وکیل ایف آئی اے نے اپنے بیان میں کہا کہ ایک ادارے کے ڈی جی نے ہمیں نام شامل کرنے کی ہدایت کی۔
جسٹس کوثر سلطانہ نے استفسار کیا کہ واچ لسٹ کی قانونی حیثیت کیا ہے؟ اس پر فیصل صدیقی نے کہا کہ واچ لسٹ کا دوسرا نام ای سی ایل رکھ دیا گیا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کے جواب واچ لسٹ میں ڈالنے سے متعلق مواد کیا ہے؟ سرکاری حکام نے کہا کہ ہمیں صرف نام واچ لسٹ میں رکھنے کا حکم ملا۔
منشاء پاشا کے وکیل نے کہا کہ جبران سے اختلاف مگر اہلیہ کا نام کیوں شامل کیا گیا؟
جبران ناصر نے اپنی درخواست میں مؤقف اپنایا تھا کہ 27 جون 2023 کو اپنے اہلخانہ کے ساتھ عید کی تعطیلات گزارنے جارہے تھے، امیگریشن ڈیسک پر پہنچے تو ایگزٹ اسٹمیپ لگا کر واپس بھیج دیا گیا، ڈیوٹی پر موجود افسر نے بتایا کہ ہدایت ہے کہ آپ کو نہیں جانے دینا، سامان بھی آف لوڈ کردیا گیا، یکم جون 10 سے 15 نامعلوم افراد نے اغواء کیا، اغوا کا مقدمہ کلفٹن تھانے میں درج کرایا گیا جو اے کلاس کردیا گیا۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ ملک سے باہر جانے سے روکنے کو غیرقانونی قرار دیا جائے، ایف آئی اے اہلکاروں کے خلاف انکوائری کا حکم دیا جائے۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد دونوں درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔