ایک نیوز: سندھ ہائیکورٹ میں غیر قانونی پارکنگ فیس وصولی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے سندھ حکومت اور ڈی آئی جی ٹریفک سے عملدرآمد رپورٹ طلب کرلی۔
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ پورے شہر میں ڈبل ڈبل پارکنگ ہو رہی ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کہاں ہو رہی ہے ڈبل پارکنگ نشاندھی کریں؟ اس پر وکیل نے بتایا کہ ڈی ایم سی، کے ایم سی والے پارکنگ دے رہے ہیں۔
جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ لیکن یہ کیسے اجازت دے سکتے ہیں؟ وکیل نے دلائل میں کہا کہ کراچی میں سب کچھ ہو رہا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ پارکنگ پلازہ بنا تھا سنا ہے بھوت رہتے ہیں وہاں۔ عدالت نے کے ایم سی کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا ہوا اس پارکنگ پلازہ کا؟ وکیل کے ایم سے نے بتایا کہ وہ پارکنگ پلازہ کے ڈی اے کے ماتحت آتا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ کروڑوں روپے لگے ہیں اس بلڈنگ بننے پر۔ مسئلہ کیا ہے اس عمارت کا، استعمال میں تو لائی جائے وہ بلڈنگ۔ وکیل کے ایم سی نے بتایا کہ جو روڈ کے ایم سی کے ماتحت ہیں وہاں پارکنگ چارجڈ کے ایم سی کرتا ہے۔ وکیل درخواستگزار نے کہا کہ جگہ جگہ غیر قانونی پارکنگ ہو رہی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ پارکنگ کے معاملے پر بہت سے ایماندار افسران بھی مجبور ہو جاتے ہیں، قانون پر عملدرآمد کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں، کسی مہذب معاشرے کا پتا کرنا ہے ان کی سڑکیں جاکر دیکھیں، آپ شارع فیصل پر جاکر دیکھیں کوئی الٹا آرہا ہے کوئی کھڑا ہوا ہے کوئی موبائل پر بات کر رہا ہے۔
وکیل سندھ حکومت نے دلائل میں کہا کہ سندھ حکومت کا پارکنگ کی اجازت دینے کا کوئی اختیار ہی نہیں، یہ اختیار کے ایم سی اور ڈی ایم سی کے پاس ہے۔ سندھ حکومت صرف ٹریفک کی روانگی کو بحال کرنے میں اختیارات کا استعمال کرتی ہے۔
عدالت نے حکم دیا کہ سندھ حکومت دیکھے کہاں کہاں پر غیر قانونی پارکنگ ہو رہی ہے تاکہ ہم فیصلہ دیں۔ درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ کراچی میں موٹر سائیکل پارکنگ فیس 10 روپے مقرر کی گئی تھی، پارکنگ مافیا 30 روپے موٹر سائیکل کی پارکنگ فیس وصول کررہا ہے، درخواست گلوبل فاؤنڈیشن کی جانب سے دائر کی گئی۔
عدالت نے درخواست کی مزید سماعت 26 ستمبر تک ملتوی کردی۔