ایک نیوز: غازیانِ وطن کو سلام، تاریخ گواہ ہے کہ وطن سے محبت اور عقیدت میں ہمارے جوانوں کا کوئی ثانی نہیں۔ وطن پر جب بھی کڑا وقت آیا ہمارے جوانوں نے لبیک کہا۔
تفصیلات کے مطابق ایسی ہی بےمثال جرات اور بہادری کی لازوال داستان سپاہی مقبول حسین کی ہے۔ آج سپاہی مقبول حسین کا 5واں یوم وفات منایا جا رہا ہے۔ سپاہی مقبول حسین نے وطن کی محبت میں وہ کر دکھایا جو رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا۔
سپاہی مقبول حسین کا تعلق آزاد کشمیر کے علاقے تراڑ کھل سے تھا۔ وہ 4 آزاد کشمیر رجمنٹ میں شامل تھے۔ 1965 کی جنگ میں سپاہی مقبول حسین نے بخوبی اپنی ذمہ داری نبھائی اور دشمن کو منہ توڑ جواب دیا۔ بعد ازاں 1965 کی جنگ کے دوران سپاہی مقبول حسین شدید زخمی ہوئے۔
20 اگست 1965 کو زخمی حالت میں سپاہی مقبول حسین کو بھارتی فوج نے گرفتار کر لیا۔ دورانِ قید بھارتی فوج نے اپنا بغض نکالتے ہوئے سپاہی مقبول حسین پر بدترین ذہنی اور جسمانی تشدد کیا۔ بھارتی فوج سپاہی مقبول حسین کو پاکستان مردہ باد کہلوانے پر مجبور کرتی رہی۔
سپاہی مقبول حسین کے مسلسل انکار پر بھارتی فوج نے ان کی زبان کاٹ ڈالی جس کے بعد وہ بولنے کی صلاحیت سے محروم ہوگئے۔ بھارتی بدترین تشدد کے نتیجے میں سپاہی مقبول حسین قوتِ گویائی کے سلب ہونے کے علاوہ ذہنی طور پر بھی معذور ہوگئے۔ 4 دہائیوں تک سپاہی مقبول حسین بھارتی قید میں رہنے کے بعد 17 ستمبر 2005 کو واہگہ بارڈر پر قیدیوں کے تبادلے میں رہا ہوئے۔
سپاہی مقبول حسین کی ملک سے بےمثال محبت اور عقیدت کے صلے میں 2008 کو حکومتِ پاکستان کی جانب سے انہیں ستارۂ جرات سے نوازا گیا۔ 28 اگست 2018 کو اٹک کے مقام ہر سپاہی مقبول حسین کی وفات ہوئی۔ سپاہی مقبول حسین کو 29 اگست کو مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ سپردِ خاک کیا گیا۔
سپاہی مقبول حسین کی زندگی تمام جوانوں کے لئے مشعل راہ ہے۔