ویب ڈیسک:سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے فلسطینی ریاست کے قیام اور دو ریاستی حل پر عمل درآمد کیلئے ایک بین الاقوامی اتحاد کا اعلان کیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق نیویارک میں وزراء کے ایک اجلاس میں شہزادہ فیصل نے کہا کہ فلسطینی ریاست کے قیام کا اتحاد یورپ اور عرب ممالک کی کوششوں کا مشترکہ نتیجہ ہے۔
اس سلسلے میں پہلا اجلاس ریاض میں منعقد ہو گا، اجلاس کا عنوان " غزہ کی صورت حال اور دو ریاستی حل پر برائے جامع و منصفانہ امن" تھا۔
سعودی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ’’ہم مطلوبہ امن کو یقینی بنانے کیلئے مشترکہ اہداف کے حصول کے واسطے ایک عملی پلان وضع کریں گے ، ہم ایک معتبر راستے کو یقینی بنانے کیلئے ہر ممکن کوششیں کریں گے اور اس میں جامع و منصفانہ امن سے پیچھے نہیں ہٹا جائے گا‘‘۔
سعودی وزیر خارجہ نے اس موقع پر زور دیا کہ نمایاں اثر کے حامل عملی اقدامات کیلئے اجتماعی شکل میں متحرک ہونے کی ضرورت ہے۔
شہزادہ فیصل بن فرحان کے مطابق غزہ کی جنگ انسانی المیہ جنم دینے کا باعث بنی ، اس کے علاوہ اسرائیل کی قابض فوج مغربی کنارے میں خطرناک خلاف ورزیاں انجام دینے کے علاوہ مسجد اقصیٰ اور مسلمانوں اور مسیحیوں کے مقدس مقامات کیخلاف قبضے، شدت پسندی اور تشدد کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
سعودی وزیر خارجہ کاکہنا تھا کہ ’’اپنا دفاع کرنا یہ جواز نہیں دیتا کہ لاکھوں شہریوں کو قتل کر دیا جائے، منظم طریقے سے تباہی پھیلائی جائے، جبری ہجرت پر مجبور کیا جائے، بھوک کو جنگی آلہ کار کے طور پر استعمال کیا جائے، اشتعال انگیزی برپا کی جائے اور بدترین شکل میں تشدد اور اذیت رسانی اپنائی جائے جس میں جنسی تشدد اور دیگر مصدقہ جرائم شامل ہیں‘‘۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان گزشتہ ہفتے اس بات پر زور دے چکے ہیں کہ ان کا ملک فلسطینی ریاست کے قیام سے پہلے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات ہر گز قائم نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ مملکت ایک بار پھر فلسطینی قوم کیخلاف اسرائیلی جرائم کی شدید مذمت کرتی ہے۔
شہزادہ محمد نے باور کرایا کہ سعودی عرب ایک آزاد فلسطینی ریاست جس کا دار الحکومت مشرقی بیت المقدس ہو، اس کے قیام کی راہ میں کام کرنے سے ہر گز نہیں رکے گا۔
سعودی ولی عہد نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والے ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے دیگر ممالک پر بھی زور دیا کہ وہ یہ اقدام کریں۔
واضح رہے کہ 7اکتوبر سے اب تک اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں فلسطینی شہدا ءکی تعداد41 ہزار سے تجاوزکرچکی ہے جبکہ 96 ہزار زخمی ہوچکے ہیں۔