ایک نیوز ،عام انتخابات سے متعلق اہم پیش رفت ،الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرستیں جاری کردیں۔
الیکشن کمیشن کے مطابق حلقہ بندیوں کے نقشہ جات بھی ویب سائٹ پر موجود ہیں، ابتدائی حلقہ بندیوں کی اشاعت 30 دن یعنی 26 اکتوبر تک رہےگی، ابتدائی حلقہ بندیوں پر اعتراضات متعلقہ حلقےکا ووٹر کرسکتا ہے۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہےکہ 28 اکتوبر سے 26 نومبر تک اعتراضات پر فیصلےکیے جائیں گے، اعتراضات جمع کرانے والے کے لیے لازم ہےکہ وہ متعلقہ حلقےکا ووٹر ہو، ضلعےکے نقشے الیکشن کمیشن سے قیمت ادا کرکے لیے جاسکتے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی آبادی 23 لاکھ 63 ہزار 863 ہے، اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی نشتیں 3 ہیں، اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی ایک نشست کا کوٹہ 7 لاکھ 87 ہزار 954 ہے۔
پنجاب کی آبادی 12 کروڑ 76 لاکھ 88 ہزار 922 ہے، پنجاب میں قومی اسمبلی کی نشستیں 141 ہیں، پنجاب میں قومی اسمبلی کی ایک نشست کا کوٹہ 9 لاکھ 5 ہزار 595 ہے۔
پنجاب میں صوبائی اسمبلی کی نشستیں 297 ہیں، صوبائی اسمبلی کی ایک نشست کا کوٹہ 4 لاکھ 29 ہزار 929 ہے۔
سندھ کی آبادی 5 کروڑ 56 لاکھ 96 ہزار 147 ہے، سندھ میں قومی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد 61 ہے، سندھ میں قومی اسمبلی کی ایک نشست کا کوٹہ 9 لاکھ 13 ہزار 52 ہے۔
سندھ میں صوبائی اسمبلی کی 130نشستیں ہیں، سندھ میں صوبائی اسمبلی کی ایک نشست کا کوٹہ 4 لاکھ 28 ہزار 432 ہے۔کراچی کی قومی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد 22 ہے،کراچی کے7 اضلاع میں سندھ اسمبلی کی نشستیں47 ہیں۔
الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا کی آبادی 4کروڑ 8 لاکھ 56 ہزار 97 ہے، خیبرپختونخوا کی قومی اسمبلی کی نشستیں 45 ہیں، یہاں قومی اسمبلی کی ایک نشست کا کوٹہ 9 لاکھ7 ہزار 913 ہے، صوبے میں صوبائی اسمبلی کی 115نشستیں ہیں، صوبائی اسمبلی کی ایک نشست کا کوٹہ 3 لاکھ55 ہزار 270 ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق بلوچستان کی آبادی 1 کروڑ 48 لاکھ 94 ہزار 402 ہے، بلوچستان میں قومی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد16 ہے، یہاں قومی اسمبلی کی ایک نشست کا کوٹہ 9 لاکھ 30 ہزار 900 ہے۔
بلوچستان میں صوبائی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد 51 ہے، بلوچستان میں صوبائی اسمبلی کی ایک نشست کا کوٹہ 2 لاکھ 92 ہزار 47 ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے نئی حلقہ بندیوں میں خیبرپختونخوا کے ضم اضلاع قومی اسمبلی کی 6 نشستوں سے محروم ہوگئے۔
2024 کے انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن آف پاکستان نے آبادی کی بنیاد پر جاری حلقہ بندیوں میں خیبرپختونخوا کے ضم اضلاع کو قومی اسمبلی کی 6 نشستوں سے محروم کردیا۔ ضم اضلاع کی قومی اسمبلی کی نشستیں 10 سے کم ہوکر 4 رہ گئیں۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نئی حلقہ بندیوں کی فہرست جاری کردی ہے، جاری فہرست کے مطابق خیبرپختونخوا سے قومی اسمبلی کے 6 حلقوں کو کم کردیا گیا ہے، یہ حلقے ضم قبائلی ضلع سے کم کیے گئے ہیں۔
حلقہ بندیوں کی فہرست کے مطابق باجوڑ سے دو حلقے تھے این اے 40 اور این اے 41، اب نیا حلقہ این اے 8 ہوگا۔ ضلع خیبر سے این اے 43 اور 44 حلقہ تھے جو اب ایک حلقہ کم کرکے این اے 27 ہوگیا ہے۔
کرم سے بھی ایک حلقہ کم کردیا گیا ہے این اے 45 اور 46 کے بعد کرم کا نیا حلقہ این اے 27 ہوگا، اورکرزئی کا حلقہ این اے 47 ختم کردیا گیا ہے، ضلع کرم کو ہنگو کے حلقہ این اے 36 کے ساتھ شامل کردیا گیا ہے۔
اسی طرح جنوبی وزیرستان کا ایک حلقہ بھی کردیا گیا ہے، این اے 49 اور این اے 50 کے بعد اب این اے 42 ساوتھ وزیرستان کا نیا حلقہ ہوگا۔
2018 کے انتخابات کے بعد این اے 51 کا حلقہ فرنٹیئر ریجن پرمشتمل تھا، فرنٹیئر ریجن علاقے متعلقہ اضلاع میں شامل ہونے کے باعث 2018 ءکے برخلاف الگ حلقہ سے محروم ہوگئے اور اب وہ متعلقہ اضلاع کے حصہ کے طور پر ہی الیکشن کا حصہ ہوں گے۔
نئی حلقہ بندیوں کے بعد قومی اسمبلی کے پرانے حلقوں کی ترتیب بھی تبدیل ہوگئی ہے، خیبرپختونخوا میں این اے 8 جو پہلے ملاکنڈ کا حلقہ ہوا کرتا تھا اب این اے 8 باجوڑ پر مشتمل ہوتا، این اے 9 پر ملاکنڈ شامل ہوگیا ہے۔
اسی طرح نوشہرہ کے حلقہ این اے 26 اور 27 سے تبدیل ہوکر اب این اے 33 اور 34 حلقہ ہوگئے ہیں، کوہاٹ این اے 32 سے این اے 35، ہنگو این اے 33 سے این اے 36، کرم این اے 46 اور این اے 45سے این اے 37، کرک این اے 34 سے این اے 38 ہوگیا ہے۔
اسی طرح بنوں این اے 35 سے 39، لکی مروت این اے 36 سے 41، ٹانک این اے 37 این اے 43، مہمند این اے 42 سے این اے 26، این اے 38 ڈی آئی خان این اے 44، این اے 39 ڈی آئی خان 45، این اے 41 باجوڑ 41، خیبر این اے 43 اور این اے 44 سے 24 میں تبدیل ہوگیا ہے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں 115 نشستیں برقرار رکھی گئی ہیں لیکن پشاور سے ایک نشست کم کی گئی ہے جس سے تعداد 13 ہوگئی ہے،ہنگو کو بھی ایک نشست سے محروم کردیا گیا ہے۔
2018 کے انتخابات میں چترال کی ایک نشست کم کردی گئی تھی لیکن اب چترال کی ایک نشست زیادہ کردی گئی ہے، اسی طرح شانگلہ کی بھی ایک نشست بڑھا کر تعداد 3 کردی گئی ہے۔