ایک نیوز: لاہور ہائیکورٹ میں سانحہ جڑانوالہ کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کے قیام کی درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں جڑانوالہ سانحہ کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کے قیام کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس عاصم حفیظ نے بشپ آزاد مارشل سربراہ چرچ آف پاکستان کی درخواست پر سماعت کی۔
ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم میاں شکیل لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔ عدالت نے سرکاری وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ روز اکٹھے ہو کر التوا مانگ رہے ہیں، اگر آپ نے جوڈیشل کمیشن نہیں بنانا تو اس کی کوئی وجہ تو بتانی پڑے گی۔ آپ اس مسئلے کو سنجیدہ نہیں لے رہے۔
سرکاری وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ہم اس کو بہت سنجیدہ لے رہے ہیں، بہت سے لوگ گرفتار ہوئے ہیں۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم نے کہا کہ جب یہ سانحہ ہوا، ہم نے اگلے دن ہی کمیٹی بنا دی تھی، ہم نے حکومت کو وہ رپورٹ بھیج دی تھی۔
جسٹس عاصم حفیظ نے ایڈیشنل چیف سیکریٹری ہوم پر اظہار برہمی کیا۔ انہوں ںے ریمارکس دیے کہ ٹریبونل بنانا میرا کام نہیں ہے،یہ آپ کا کام ہے۔ سرکاری وکیل نے عدالت سے مزید وقت کی درخواست کردی۔ جس پر جسٹس عاصم حفیظ نے ریمارکس دیے کہ یہ کیس بہت دیر سے چل رہا ہے، مزید وقت دینا مناسب نہیں۔
درخواست گزسر کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ بہاولپور یونیورسٹی کے معاملے پر ایک ماہ کے اندر اندر کمیشن بن گیا تھا، سانحہ جڑانوالہ پر 41 دن ہو گئے ہیں، ابھی تک کمیشن نہیں بنا۔
جسٹس عاصم حفیظ نے ریمارکس دیے کہ میں چیف سیکرٹری کو شو کاز نوٹس جاری کر دیتا ہوں، جو بھی بات کرنی ہے، چیف سیکرٹری آ کر کریں گے، اگر وہ نہیں آتے تو میں شو کاز نوٹس جاری کروں گا، عدالتوں کا یہ کام نہیں ہے کہ حکم دیں کہ ٹریبونل بنائیں۔
عدالت نے پیر کو چیف سیکرٹری پنجاب کو دوبارہ ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔ جسٹس عاصم حفیظ نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔