سینیٹ کابینہ کمیٹی اجلاس: نیپرا صارفین کی بجائے آئی پی پیز کا تحفظ کرتا ہے، اراکین کی کڑی تنقید

Sep 27, 2023 | 15:22 PM

ایک نیوز: سینیٹ کی کابینہ کمیٹی کے اجلاس میں اراکین نیپرا پر برس پڑے۔ نیپرا کو ہدف تنقید بناتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ ادارہ صارفین کی بجائے آئی پی پیزکا تحفظ کررہا ہے۔ آئی پی پیز سے معاہدوں سے ملک اور عوام کا نقصان ہوا۔ 

تفصیلات کے مطابق کمیٹی کا اجلاس چیرپرسن سعدیہ عباسی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ سیکرٹری توانائی اور چیرمین نیپرا سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔ 

اجلاس کے دوران آئی پی پیز کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کے حوالے سے سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہاکہ ایس ای سی پی میں دیکھا جائے کہ آئی پی پیز کا ریٹ آف ریٹرن کیا ہے۔ آئی پی پیز کا پھندااب پاکستان کےلئے پھندا بننے جارہا ہے۔ اس پھندے سے نکلنے کا کیا کوئی طریقہ کار ہے۔ 

انہوں نے کہاکہ بجلی کا فی یونٹ ساٹھ روپے تک پہنچ گیا ہے۔ اس موقع پر کمیٹی اراکین نے استفسار کیا کہ آئی پی پیز کو فیول کی مد میں کتنے ڈالر خرچ کئے جارہے اور کیپسٹی پیمنٹس کی مد میں سالانہ کتنی ادائیگی کی جارہی ہے اس کی تفصیلات فراہم کریں۔ 

کمیٹی کے رکن سینٹر کامل علی آغا نے کہاکہ آئی پی پیز نے قوم کی ہڈیوں کو بھی نچوڑ لیا ہے اجلاس کے دوران کمیٹی اراکین نے کہاکہ کے الیکڑک کے ساتھ بجلی کی خریدوفروخت کے معاہدہ کی تفصیلات فراہم کریں اور بتایا جائے کہ کے الیکڑک وفاقی حکومت کا کتنا نادہندہ ہے۔ اجلاس کے دوران سینیٹر نصیب اللہ بازئی نے کہاکہ کوئٹہ میں تھانوں میں بجلی بلوں پر مہریں ماری جارہی ہیں اور لوگوں کو بجلی کے ہاتھ سے لکھے بل بھجوائے جارہے۔ 

اجلاس کے دوران اراکین بجلی کے بھاری بلوں پر برس پڑے اور چیرمین نیپرا پر کڑی تنقید کرتے ہوئے بجلی پیدا کرنے والی نجی کمپنیوں پر بھی سوالات اٹھا دئیے۔ کمیٹی اراکین نے کہاکہ آئی پی پیز سے معاہدوں سے ملک اور عوام کا نقصان ہوا ہے انہوں نے کہاکہ نیپرا صارفین کی بجائے آئی پی پیز کا تحفظ کرتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ آئی پی پیز کی موجودگی میں عوام کو ریلیف ملنا ممکن نہیں ہے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر نظر ثانی کی جائے۔

اس موقع پر چیرمین نیپرا نے کہاکہ جتنی جنریشن بڑھے گی بجلی مہنگی ہوگی اس کا حل یہ ہے کہ حکومت پالیسی کے تحت جنریشن پر پابندی عائد کرے۔ انہوں نے کہاکہ ڈالر کی قمیت میں اتار چڑھاؤ سے صارفین پر 180ارب کا اضافی بوجھ پڑ چکا ہے اور اب بھی بجلی کی قیمتوں میں ایک روپے 82 پیسے فی یونٹ اضافے کا امکان ہے۔ 

چیئرمین نیپرا کی سربراہی میں نیپرا اتھارٹی سماعت کرے گی ۔انہوں نے بتایا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی درخواست ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیا گیا ہے۔ چیرمین نیپرا نے بتایا کہ گزشتہ ماہ 15 ارب 47 کروڑ یونٹ بجلی پیدا ہوئی اوربجلی کی پیداواری لاگت 131 ارب 11 کروڑ روپے رہی ۔

انہوں نے بتایا کہ سب سے مہنگی بجلی فرنس آئل سے پیدا کی گئی۔ فرنس آئل سے بجلی کی پیداواری لاگت 33 روپے 32 پیسے فی یونٹ رہی جبکہ23 روپے 71 پیسے فی یونٹ بجلی ایل این جی سے پیدا کی گئی انہوں نے بتایا کہ ایران سے 25 روپے 9 پیسے فی یونٹ میں بجلی درآمد کی گئی جبکہ 24 پیسے فی یونٹ بجلی لائن لاسز کی نظر ہوئی انہوں نے بتایا کہ ڈالرکی قدر ایک روپے بڑھنے سے ساڑھے 18 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑتا ہے ہم نے پچھلی دفعہ ڈالر کی قدر 185 لگائی تھی اب 285 سے اوپر جاچکی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اقتصادی اعشاریے نیپرا اتھارٹی کے ہاتھ میں نہیں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بجلی کے نئے منصوبے لگانے سے ٹیرف زیادہ ہی ہوگا کم نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ڈیمانڈ کم ہونے سے بجلی کی قیمت کم ہوگئی ہے مگر کیپسٹی پیمنٹ بڑھ گئی ہے کمیٹی نے آئی پی پیز کے ساتھ ہونے والے معاہدوں اور ادائیگیوں کی تفصیلات اگلے اجلاس میں فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

مزیدخبریں