میڈیکل طالبہ قتل کیس ،2ملزمان کا4روزہ جسمانی ریمانڈمنظور

میڈیکل طالبہ قتل کیس ،2ملزمان کا4روزہ جسمانی ریمانڈمنظور
کیپشن: میڈیکل طالبہ کے ریکارڈ یافتہ قاتلوں کی لواحقین کو دھمکیاں

ویب ڈیسک :میڈیکل طالبہ قتل کیس کی سماعت،عدالت نے 2ملزمان عابد علی،علی کو 4روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ۔

ضلع کچہری میں علاقہ جوڈیشل مجسٹریٹ نےمیڈیکل طالبہ قتل کیس کے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ پر سماعت کی ۔تھانہ چونگ کی جانب سے ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا ۔

پراسیکیوشن کادلائل میں کہنا تھاہ ملزمان سے آلہ قتل برآمد کیا جانا ہے۔ 12 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرے۔

 واضح رہے کہ لاہور میں میڈیکل کی طالبہ کو  قتل کرنے والے افراد سابق ریکارڈ یافتہ مجرم نکلے ہیں۔ مقدمے میں 311 کی دفعہ شامل ، ریاست خود مدعی بن گئی ۔

پولیس کے مطابق چوہنگ میں فائرنگ سے میڈیکل طالبہ کی ہلاکت میں ملوث ملزمان سابق ریکارڈ یافتہ ہیں جن کے خلاف مختلف تھانوں میں مقدمات درج ہیں۔

 اہل علاقہ کا موقف ہے کہ مقتولہ کے لواحقین کو ملزم گروپ دھمکا رہا تھا۔ اہل علاقہ نے ریکارڈ یافتہ ملزمان کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے حکومت سے انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے ۔ 

 دوسری طرف  وزیراعلی پنجاب کے حکم سے آئی جی پنجاب نے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن عمران کشور کو خود معاملہ دیکھنے کا حکم دے دیا۔

وزیراعلی پنجاب  محسن نقوی کا کہنا ہے کہ متاثرہ خاندان کو انصاف کی فراہمی ہر قیمت پر یقینی بنائی جائے گی جبکہ مظلوم خاندان کو مکمل تحفظ فراہم کریں گے۔ 
  وزیراعلی نے یقین دہانی کرائی کہ ملزمان کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی ہوگی۔اندوہناک واقعہ کے ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کے حوالے سے انسپکٹرجنرل پولیس کو ہدایات جاری کر دی ہیں۔کیس میں انصاف کے تمام تقاضے پورے کئے جائیں گے۔ 

حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان پر شہری سے پلاٹ کے لین دین پر 65 لاکھ ہتھیانے کا الزام بھی ہے، البتہ طالبہ پر فائرنگ کے مقدمے میں ساجد، عابد اور عبدالرحمن کو نامزد کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور کے علاقے چوہنگ میں نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں قتل کی لرزہ خیز واردات منظر عام پر آئی، اوباش افراد نے غلط ڈرائیونگ سے منع کرنے پر فائرنگ کرکے میڈیکل کی کالج طالبہ کو قتل کردیا۔

ایک نیوز کی  خصوصی رپورٹ کے مطابق وقوعہ کے روز گاڑی 16 سالہ عبدالرحمن چلا رہا تھا عینی شاہدین گارڈز کے بیان کے باوجود پولیس نے کم عمر ڈرائیور کو نامزد نہیں کیا۔

 عینی شاہدین  کا کہنا ہے کہ  مبینہ طور پر کم عمر ڈرائیور زگ زیگ کرتا ہوا مقتولہ کی گاڑی کے پیچھے سوسائٹی میں داخل ہوا ۔ کچھ ہی دیر کے بعد کم عمر ڈرائیور کے ماموں اور ساتھیوں نے فائرنگ کردی۔ 

فائرنگ کے بعد سوسائٹی کے گیٹ بھی ملزمان نے اسلحہ کے زور پر بند کروائے ۔ سکیورٹی گارڈز  نے بتایا کہ  مقتولہ کے اہل خانہ زخمی طالبہ کو اسپتال منتقل کرنے کےلئے سوسائٹی کا گیٹ کھولنے کے لئے منتیں کرتے رہے۔ تاہم  ملزمان نے مقتولہ کے اہل خانہ کو بھی تشددکا نشانہ بنایا۔ 

 دوسری طرف  16 سالہ ملزم عبد الرحمان نے گرفتاری سے بچنے کے لیے عبوری ضمانت کروا لی ہے جبکہ سیشن کورٹ نے پولیس سے 28 نومبر کو مقدمے کا ریکارڈ طلب کرلیا ۔

ایڈیشنل سیشن جج اللہ دتہ نے عبوری ضمانت پر سماعت کی عدالت نے ملزم عبد الرحمان کو شامل تفتیش ہونے کا حکم دے دیا ۔ 

 یادرہے ملزم کے خلاف تھانہ چوہنگ پولیس نے مقدمہ درج کررکھا ہے

 طالبہ تزئین خان کا خاندان بیٹی کی تعلیم کیلئے سعودی عرب سے لاہور منتقل ہوا تھا۔ جہاں نجی سوسائٹی میں غلط ڈرائیونگ سے روکنے پر بااثر خاندانوں کے نوجوانوں نے فائرنگ کی۔

ایف آئی آر کے مطابق 4 نومبر کو مقتولہ تزئین اپنی والدہ اور بھائی کے ساتھ گھر جا رہی تھی کہ پیچھے سے ایک گاڑی نے اوور ٹیک کیا جس میں سے چار افراد ساجد عرف شیرا، امجد اور دو نامعلوم افراد گاڑی سے اترے اور سیدھی فائرنگ کردی۔

فائرنگ کے نتیجے میں ایک گولی مقتولہ کی ریڑھ کی ہڈی پر لگی جب کہ حملہ آور فرار ہوگئے تھے۔

23 سالہ مقتولہ 10 دن جناح اسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد دم توڑ گئی تھی۔