پاکستان کاوسطی ایشیائی،مغربی ممالک کیساتھ تجارتی تعلقات کےحوالےسےبڑا قدم

کیپشن: پاکستان کاوسطی ایشیائی،مغربی ممالک کیساتھ تجارتی تعلقات کےحوالےسےبڑا قدم

ایک نیوز: پاکستان کے وسطی ایشیائی اور مغربی ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات،سپائس روٹ انیشئیٹو، تین سالوں میں 100 ملین ڈالر سے بڑھ کر 487 ملین ڈالر ہو گئی۔ پاکستان نے افغانستان کو نظرانداز کرتے ہوئے وسطی ایشیا میں تجارت کے لیے ترکی اور روس کے متبادل راستوں کا استعمال شروع کردیا۔

تفصیلات کے مطابق اکثر یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ پاکستان افغانستان سے گزرنے والے راستوں کا استعمال کیے بغیر سینٹرل ایشین ممالک کے ساتھ تجارت نہیں کر سکتا، افواہ سننے میں آتی ہے کہ اگر پاکستان وسطی ایشیائی ممالک تک رسائی حاصل کرنا چاہتا ہے تو افغانستان میں امن ضروری ہے، حقیقت یہ ہے کہ افغانستان کی صورتحال کئی دہائیوں سے غیر مستحکم ہے اور طالبان کی حکمرانی میں یہ مزید بگڑ گئی ہے، پاکستان وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت کے لیے افغانستان پر بالکل انحصار نہیں کرتا۔

 پاکستان میں سینٹرل ایشین رپبلکس کے ساتھ تجارت تین سالوں میں 100 ملین ڈالر سے بڑھ کر 487 ملین ڈالر ہو گئی ہے،ان ممالک کے ساتھ تجارتی شراکت داری میں خاطر خواہ ترقی ہو رہی ہے اور 2024 کے آخر تک، صرف قازقستان کے ساتھ ہمارے تجارتی حجم میں کئی گنا اضافہ متوقع ہے، پاکستان میں نظام مستحکم کرنے، سمارٹ، اختراعی اور فعال حکمت عملی اپنانے کی وجہ سے ہماری تجارت میں اضافہ ہوا ، پاکستان افغانستان کو نظرانداز کرتے ہوئے وسطی ایشیا میں تجارت کے لیے ترکی اور روس کے متبادل راستے بھی استعمال کر رہا ہے۔

اس وقت سینٹرل ایشین رپبلک ممالک کے ساتھ تجارت کے لیے چار راستے استعمال کیے جا رہے ہیں جن میں ٹرانزٹ کا وقت تقریباً 13 سے 15 دن ہے، پہلا روٹ چین؛ خنجراب (پاکستان)، کاشغر (چین)، کوردے اکڑول (کرغزستان)، الماتی (قازقستان)جبکہ دوسرا روٹ چین؛ خنجراب (پاکستان)، دوشنبہ (تاجکستان)، تاشقند (ازبکستان)ہے، اسی طرح تیسرا روٹ ایران؛ تفتان (پاکستان)، بیرجند (ایران)، سارخ (ایران)، دوشنبہ (تاجکستان)، تاشقند (ازبکستان)، ماسکو (روس)جبکہ چوتھا روٹ ایران؛ تفتان (پاکستان)، قم (ایران)، باکو (آذربائیجان)، استنبول (ترکی)ہے۔

پاکستان نے مغربی مارکیٹ میں تجارت کے فروغ کے لیے سپائس روٹس کے ذریعے بھی اپنے سفر کا آغاز کردیا، اس سلسلے میں، نیشنل لاجسٹکس کارپوریشن نے شاندار کارکردگی دکھائی ہے، نیشنل لاجسٹکس کارپوریشن نے دواسازی، ٹیکسٹائل، چمڑے، جراحی کے سامان، مشینری اور کیمیکلز لے جانے کے 240 سے زائد کامیاب آپریشنز مکمل کیے ، نیشنل لاجسٹکس کارپوریشن نے سویلین ٹھیکیداروں اور ڈرائیوروں کو ملازمت دیں جنہیں امریکی ڈالر میں اچھی رقم ادا کی جاتی ہے، جس سے قومی خزانے میں بھی اضافہ ہوتا ہے، اگر افغانستان کا راستہ سب کے لیے باہمی فائدہ مند شرائط پر کھولا جاتا ہے تو پاکستان کو اس راستے کے استعمال میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔