ایک نیوز نیوز: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اعظم سواتی کو ایک بار پھر فارم ہاؤس سےگرفتار کر لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اعظم سواتی کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی، انہیں اداروں کے خلاف متنازع ٹوئٹس پر ایف آئی اے سائبر کرائم نے گرفتار کیا ہے۔پی ٹی آئی سینیٹر نے پاک فوج کے اعلیٰ افسران کوسوشل میڈیا پرگالیاں دی تھیں۔
گرفتاری کے دوران اعظم سواتی نے ویڈیو بیان میں کہا کہ ایف آئی اے ٹیم وارنٹ لیکر آئی ہے ان کے ساتھ تعاون کر رہا ہوں۔مجسٹریٹ کو ساتھ لیکر میرے گھر آئے ہیں خود تھانے جا رہا ہوں۔جب ایف آئی اے نے مجھے پہلے گرفتار کیا پھر تشدد کیا اور بے لباس کیا وہ قانونی طریقہ نہیں تھا۔مجھے گرفتاری کا کوئی ڈر نہیں اسلئے خیبرپختونخوا جانے کی بجائے واپس اسلام آباد آیا ہوں۔ میں اس وقت آئین و قانون کی سربلندی کی جنگ لڑ رہا ہوں تاکہ آئندہ کسی مُلک کی ماں بہن کو شرمندگی اور 74سالہ شخص کو برہنہ کرکہ تشدد نہ کیا جائے۔
#اعظم_سواتی_کو_انصاف_دو
— Shariq Bhatti (@Shariq_Mula) November 27, 2022
Fascism continues in the country
instead of giving justice to Azam Swati, he was once again arrested along with his son.
Chief Justice Bandyal Sb and his court are sitting silently on the rampage in the country.
pic.twitter.com/nmrifzmbDD
واضح رہے کہ سینٹر اعظم سواتی نے پاک فوج کے اعلیٰ افسران کے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال کیا تھا۔
ایف آئی اے ذرائع کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی کی حالیہ گرفتاری ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ اسلام آباد میں درج نئے مقدمے کے اندراج کے بعد عمل میں لائی گئی ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق مقدمہ ایف آئی اے ٹیکنیکل اسسٹنٹ انیس الرحمان کی مدعیت میں پیکا ایکٹ کی سکیشن 20، سمیت اداروں کے خلاف اکسانے کی دفعات 500/505 131/501 پی پی سی وغیرہ کی دفعات کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں اعانت جرم کی دفعہ 109 پی پی سی بھی شامل جبکہ مقدمے میں اعظم سواتی کے متازعہ ٹویٹس اور اعظم سواتی کے خلاف سابقہ ایف آئی آر کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔
ایف آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ اسلام آباد نے متازعہ ٹویٹس پر مقدمہ باقائدہ انکوائری کے بعد 26 نومبر کو درج کیا۔ اسی طرح ایف آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی کو عدالت پیش کرکے ریمانڈ حاصل کیا جائے گا۔