ایک نیوز:خیبرپختونخوانےرواں مالی سال کےچھ ماہ کےاعدادوشماری جاری کردئیے۔
رپورٹ کےمطابق چھ ماہ میں قرض کی ادائیگی پر بجٹ کا 64 فیصد خرچ ہوا، قرض کی ادائیگی پر اخراجات بڑھنے کی وجہ بلند شرح سود ہے، گزشتہ مالی سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران سود کی ادائیگی پر 2.6 ٹریلین روپے خرچ ہوئے، گزشتہ سال کے مقابلے میں اسی عرصے کے دوران قرض کی ادائیگی 65 فیصد زیادہ خرچ ہوئے۔
رپورٹ کےمطابق وزارت خزانہ نے رواں مالی سال کے دوران قرض اور سود کی ادائیگی کے لئے 7.3 ٹریلین روپے مختص کر رکھے ہیں، قرض اور سود کی ادائیگی پر بجٹ کا 58 فیصد مختص ہے، مقامی اور بین الاقوامی ادھار کا 80 فیصد سود کی ادائیگی پر خرچ ہوا، رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران سود کی ادائیگی جاری اخراجات کا 65.3 فیصد کے برابر ہے، مقامی قرض کی ادائیگی پر 3.72 ٹریلین، بیرونی قرض کی ادائیگی پر 502 ارب روپے خرچ ہوا۔
رپورٹ کےمطابق ترقیاتی پروگرام کے لئے مختص 950 ارب سے صرف 158ارب روپے خرچ ہوئے، حکومت کو مالی سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران ترقیاتی پروگرام پر 50 فیصد خرچ کرنا ہوتا ہے، وفاقی حکومت کا مالی خسارہ 2.7 ٹریلین یا جی ڈی پی کے 2.5 فیصد کے برابر ہو گیا، گزشتہ مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں مالی خسارہ 1.78 ٹریلین یا جی ڈی پی کا2.1 فیصد تھا، صوبوں کا کیش سرپلس 289 ارب روپے رہا جو گزشتہ سال 101ارب روپے تھا، مالی خسارے کا 77 فیصد مقامی ذرائع سے پورا کیا گیا۔
رپورٹ کےمطابق جولائی سے دسمبر 2023 کے دوران وصولیوں میں 63 فیصد اضافہ ہوا، ٹیکس سے آمدن میں 30 فیصد اور نان ٹیکس آمدن میں117فیصد اضافہ ہوا، رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران پاکستان کی مجموعی آمدن چار ٹریلین سے زیادہ رہی، پاکستان کی مجموعی آمدن گزشتہ سال 2.5 ٹریلین روپے تھی،رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران پرائمری سرپلس 1.8ٹریلین روپے رہا، رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں ایف بی آر کی آمدن30 فیصد اضافے سے 4.5ٹریلین روپے رہی، رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران نان ٹیکس آمدن66.8فیصد سے زیادہ بڑھی، سول حکومت اور دفاعی امور کے لئے مختص بجٹ کا 42 فیصد خرچ ہوا۔