ایک نیوز: تحریک انصاف کے مزید دس رہنماؤں نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کے واقعات نے ہم پر واضح کر دیا ہے کہ ہم پی ٹی آئی کے ساتھ نہیں رہ سکتے۔
تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے صوبائی وزراء سمیت تحریک انصاف کے مزید کئی رہنماؤں نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔
تحریک انصاف سے علیحدگی اختیار کرنے والوں میں سابق صوبائی وزیر داخلہ ہاشم ڈوگر، سابق صوبائی وزیر تیمور اخلاق بھٹی، سابق صوبائی وزیر سمیع اللہ، سابق صوبائی وزیر چودھری اخلاق،سابق چیئرمین ٹیوٹا مامون جعفر تارڑ، سردار منصب ڈوگر،شیخ یعقوب،علی زیدی،عمران اسماعیل شامل ہیں۔
چودھری اخلاق، تیمور بھٹی کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما ہاشم ڈوگر نے کہا ہے کہ پاک فوج ہماری ریڈ لائن ہے، ہم تحریک انصاف سے اپنی راہیں جدا کر رہے ہیں، 9مئی کو دلخراش واقعات ہوئے، جسے ہم نہیں بھول سکتے، فوجی جوان ملک اور قوم کیلئے زندگیاں قربان کر رہے ہیں، 9مئی میں ملوث افراد کو سزائیں ملنی چاہئیں۔
شاہ محمود قریشی کے قریبی ساتھی ڈاکٹراختر ملک نے بھی تحریک انصاف کو خیر باد کہہ دیا۔
شاہ محمود قریشی کے قریبی ساتھی ڈاکٹراختر ملک کا پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ 9 مئی کا دن پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا ۔مین اس دن کے واقعات کی مذمت کرتا ہوں ۔مجھے پاکستان کی سیاست میں 30 سال ہو گئے۔2002 میں جنرل مشرف کے دور میں رہا مگرقومی اداروں کے ساتھ ٹکراؤ نہیں کرنا ۔میرے فیس پر اکاؤنٹ پر میرے تمام انٹرویوز موجود ہیں ۔9مئی کو ہماری قومی سلامتی کے اوپر حملہ کیا گیا ہے۔مجھے جیسے ہی ان واقعات کا پتا چلا اپنے دوستوں کو ایسی سرگرمیوں میں حصہ رہنے سے روکا اور واپس بلایا ۔
میاں طارق عبداللہ کاکہنا تھا کہ ایم آر ڈی تحریک کے دوران میں نے لندن سے آکر گفتگو کی تھی ۔میں نے بھی احتجاج کیلئے اپنے کارکنان کو کہا تھا کہ ہمارا چیئرمین گرفتار ہو گیا ۔میں نے جب دیکھا کہ پرتشددواقعات ہو رہے تو ایسی کسی سرگرمی کا حصہ نہیں بنے۔میرے حلقے کے لوگوں نے ہمیشہ بہت پیار دیا ۔میں نے بہت سارا وقت اور پیسہ اس پارٹی کو دیا ۔جس جماعت کو اتنا سب کچھ دیا اس سے علیحدگی ایک مشکل کام ہے۔
پی ٹی آئی رہنما سمیر میر شیخ:
پی ٹی آئی رہنما سمیر میر شیخ نے آج ایک بیان جاری کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف اور پاکستانی سیاست سے یہ استعفیٰ دیا، میں یہ فیصلہ کرنے کے لیے کسی دباؤ میں نہیں ہوں، جب مجھے سینٹرل جیل میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور جب مجھ پر اے ٹی سی کے متعدد مقدمات بنائے گئے تو میں دباؤ کے سامنے نہیں آیا۔ میں خان کے ساتھ کھڑا تھا۔ تاہم 9 مئی کے واقعات نے مجھ پر واضح کر دیا ہے کہ میں پی ٹی آئی کے ساتھ نہیں رہ سکتا۔میں نے اپنی صلاحیت کے مطابق اپنے ملک کی خدمت کی ہے اور کرتا رہوں گا۔ اب وقت آگیا ہے کہ میں اپنے خاندان اور بچوں پر توجہ مرکوز کروں جنہیں میں نے فعال سیاست کے دوران نظر انداز کیا ہے۔
یار رہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف پارٹی چھوڑنے والےرہنماؤں میں فواد چودھری، عامر کیانی، شیریں مزاری، فیاض چوہان،چودھری وجاہت، فردوس عاشق اعوان،ملک امین اسلم،عثمان ترکئی ،جلیل شرقپوری،مسرت جمشید،جمشید چیمہ ،ملائکہ بخاری،علی زیدی،ابرارلحق،اسدعمرشامل ہیں۔
جو گرفتاری کے باوجود تحریک انصاف کے رہنماابھی تک ڈٹے ہوئے ہیں ان میں شاہ محمود قریشی،عمر سرفراز چیمہ،علی محمد خان، شہریار آفریدی، ڈاکٹر یاسمین راشد،سینیٹر اعجاز چودھری،میاں محمود الرشید، اسد قیصر شامل ہیں۔
وہ نام جو متوقع طور پر پارٹی چھوڑ سکتے ہیں ان میں پرویز الٰہی،سرور خان، ہمایوں اختر،عمر ایوب خان،عثمان بزدار،اعجازالحق،شیخ وقاص اکرم،خسرو بختیار شامل ہیں۔
باقی بچ جانے والی قیادت جو شدید دباؤ میں ہے ان میں عمران خان،حامد خان،حماد اظہر، پرویز خٹک،علی امین گنڈا پور،اعظم سواتی،مراد سعید،زرتاج گل،بابر اعوان،قاسم خان سوری،عالیہ حمزہ،فرخ حبیب،علی نواز اعوان،شہباز گل،صداقت عباسی،مونس الٰہی،میاں اسلم اقبال،عاطف خان،جمشید دستی،شبلی فراز ،فردوس شمیم نقوی،سبطین خان،حلیم عادل شیخ،اظہر صدیق،عون عباس بپی،شاندانہ گلزار،فیصل جاوید خان،عالمگیر خان،کنول شوذب،ڈاکٹر ثانیہ نشتر ،زبیر خان نیازی،نورالحق قادری،محمود خان (سابق وزیراعلیٰ)،شفقت محمود شامل ہیں۔
وہ نوجوان جو اس جدو جہد میں نکھر کر سامنے آئے ان میں اظہر مشوانی،حسان نیازی،صنم جاوید خان،علی افضل ساہی،ملک زادہ یحیی کاکڑ ، طیبہ راجا،خدیجہ شاہ ،فیضان شاہ شامل ہیں۔
( نوٹ: پارٹی چھوڑنے والوں یا ایسا ارادہ رکھنے والوں میں 98 فیصد الیکٹیبلز ہیں)۔