ایک نیوز: پاکستان کی معاشی صورتحال بارے عمران خان کے ماہراقتصادیات دوست عاطف میاں کا منفی پروپیگنڈا وزارت خزانہ نے بےنقاب کردیا۔
پاکستان کی معاشی صورتحال پر عمران خان کے ماہر اقتصادیات دوست کی کاری ضرب لگانے کی کوشش ناکام بنادی گئی۔ پاکستان کا گھانا اور سری لنکا جیسے ممالک سے موازنہ حکومت نے بے بنیاد، حقائق کے خلاف اور جھوٹ پر مبنی پراپیگنڈا قرار دیکر یکسر مسترد کردیا۔
یاد رہے کہ عاطف میاں کو عمران خان نے قومی اقتصادی کونسل میں شامل کیا تھا۔ تاہم عاطف میاں پر الزامات کی وجہ سے انہیں عہدہ چھوڑنا پڑا تھا۔
وزارت خزانہ نے معاشی صورتحال بارے اعلامیہ جاری کیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے ذمہ 10 فیصد سے بھی کم کمرشل اور سکوک بانڈز کی ادائیگی اپریل 2024 میں واجب الادا ہے۔ باقی قرضہ عالمی مالیاتی اداروں اور ممالک کو واجب الادا ہے۔
آئی ایم ایف کی سخت شرائط پر عمل درآمد کے باوجود تاحال اسٹاف لیول معائدہ نہ ہونا بدقسمتی ہے۔ اس کے نتیجے میں قرض کی نویں قسط تاخیر کا شکار ہے۔ گزشتہ 9 ماہ میں پاکستان میں وسیع البنیاد اصلاحات متعارف کی گئی ہیں۔ جن میں مارکیٹ بیسڈ ایکسچینج ریٹ، شرح سود میں ایڈجسٹمنٹ شامل ہیں۔
وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ مالی صورت حال میں بہتری کیلئے سال کے وسط میں ٹیکس عائد کیے گئے۔ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت پیٹرولیم مصنوعات پر ڈیویلپمنٹ لیوی عائد کی گئی۔ آئی ایم ایف کی جانب سے کسی بھی ملک کیلئے ایسی تمام پیشگی شرائط کی مثال نہیں ملتی۔ پاکستان معاشی مشکلات کا کامیابی سے مقابلہ کرتا رہے گا۔ پاکستان جلد پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائے گا۔
اعلامیے کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات پر 50 روپے لیٹر لیوی وصول کی جارہی ہے۔ بڑھتی مہنگائی کے دوران صارفین پر ٹیکس لگانا عقل مندی نہیں ہوگی۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں پہلے ہی ایک سال میں دوگنا ہوچکی ہیں۔
وزارت خزانہ نے اعلامیے میں واضح کیا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف شرائط کی خلاف ورزی سے پیدا مشکلات پر قابو پالیا۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 17.5 ارب ڈالر سے کم ہو کر 3.2 ارب ڈالر پر آگیا۔ جلد سیاسی استحکام آنے کے بعد معیشت میں نمایاں بہتری آئے گی۔