ایک نیوز :جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی طرف سےعدالتی معاملات میں مداخلت کے حوالے سے خط پر حیرانی ہوئی ہے، عدالتی معاملات میں مداخلت پر سب سے پہلے میں نے آواز اٹھائی تھی ۔
تفصیلات کےمطابق جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ 2018میں جب میں نے عدالتی معاملات میں مداخلت کے بارے میں خط لکھا تھا تو میرے ساتھی ججز مجھ سے ناراض ہوگئے تھے، اس وقت میں نے عدلیہ میں مداخلت کے خلاف ساری جنگ اکیلے لڑی تھی، اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ ججز ریٹائرمنٹ کے بعد اس حوالے سے بات کرتے ہیں،میں نے سب سے پہلے جدوجہد شروع کی تھی ، میرے خیال میں مداخلت کےمعاملے پرتحقیقات کیلئے جوڈیشل کونسل پراپر فورم نہیں، عدلیہ میں مداخلت کے معاملے پر سپریم کورٹ میں جانا چاہئے تھا جو فیصلہ کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔
جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی نے مزید کہا کہ میری ججمنٹ آنے کے بعد فاضل جج صاحبان نے جرات پکڑی ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا سپریم کورٹ اس معاملے پر سوموٹو ایکشن لیتی ہے،عدلیہ میں مداخلت کیخلاف آواز اٹھی ہے،امید ہے اب کوئی فیصلہ کن چیز سامنے آئے گی، اب مداخلت کے حوالے سے تحریری طور پر آواز اٹھائی گئی ہے، اب تمام چیزیں ریکارڈ پر آ چکی ہیں،سپریم کورٹ اس پر کوئی میکنزم تشکیل دے، ہائیکورٹ کے جج کو پتہ ہوتاہے کہ آئین میں ان کے پاس کتنے اختیارات ہیں، مداخلت رکنی چاہئے،اس کو جج خو د روک سکتا ہے، اگر جج مداخلت کوخود نہیں روک سکتا تو اسے چیف جسٹس کی طرف رجوع کرنا چاہئے۔