ایک نیوز:خیبرپختونخوااسمبلی میں مخصوص نشستوں پرحلف کیلئےعدالت نےسپیکرکوحلف لینےکیلئےحکم نامہ جاری کردیا۔
پشاورہائیکورٹ کےجسٹس عتیق شاہ کی سربراہی میں دورکنی بنچ نےاپوزیشن ممبران کی درخواستوں پرسماعت کی۔
اپوزیشن کی طرف سےوکیل عامرجاویدایڈووکیٹ پیش ہوئےجبکہ سپیکرکی طرف سےوکیل علی عظیم آفریدی اورحکومت کی طرف ایڈووکیٹ جنرل پیش ہوئے۔
جسٹس عتیق شاہ نے ریمارکس دئیےہم نے گورنر کے آرڈر میں حکم نہیں کرنا کیونکہ اسے کسی بھی پارٹی نے چیلنج نہیں کیا ،ایڈوکیٹ جنرل صاحب اس کیس میں معاونت کریں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کو کیس کےلئے کہہ دیں ۔
سپیکرخیبرپختونخوا کےوکیل کےدلائل
وکیل علی عظیم نےدلائل میں کہاکہ اگر گورنر کو یہ اختیار مل جائے تو وزیر اعلیٰ اسمبلی معاملات میں غیر ضروری ہو جائے گا، ہائیکورٹ نے سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی سے آج جواب طلب کررکھا ہے۔
جسٹس شکیل احمد نےاستفسارکیاکہ اسمبلی کا سیشن کب رکھ رہےہیں؟ آپ سینیٹ کے الیکشن میں امیدواروں کو ٹیکنیکل طور پر ڈی کوالیفائی کرنا چاہتے ہیں ؟کیا اسپیکر آئین اور قانون پر عمل درآمد نہیں کرنا چاہتے، کیا اسپیکر مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران سے حلف نہیں لینا چاہتے۔
وکیل علی عظیم نےموقف اختیارکیا آرٹیکل 109 کے تحت گورنر نے اسمبلی اجلاس طلب کرنے کے لیے خط سیکرٹری اسمبلی کو ارسال کیا۔
عدالت نےاستفسارکیاآرٹیکل 106 کے تحت جب ممبران اسمبلی مخصوص نشستوں پر منتخب ہوئے اب ان سے حلف لیا گیا یا نہیں ؟ 3 سوالات ہیں کہ اسپیکر نے اپنی ذمہ داری پوری کی ہے،کیا اسپیکر نے ممبران سے حلف لے لیا ہے، کیا اسپیکر کا منتخب ممبران سے حلف لینے کا ارادہ ہے۔
وکیل سپیکرنےکہاکہ گورنر اسمبلی اجلاس طلب نہیں کرسکتا ۔
عدالت سیکرٹری اسمبلی کے خط پر برہم،اب سیکرٹری اسمبلی قانون بنائے گا۔
وکیل سپیکراپوزیشن لیڈر نے بغیر طریقہ کار کے براہ راست سیکرٹری اسمبلی کو اجلاس بلانے کا گورنر کا خط دیا،سیکرٹری اسمبلی نے محکمہ قانون سے رائے طلب کی،محکمہ قانون نے ایڈووکیٹ جنرل سے رائے طلب کی تھی۔
عدالت نےکہاکیا اسپیکر ان سے حلف لینا چاہتے ہیں یا نہیں۔
وکیل سپیکر جی حلف لینا چاہتے ہیں لیکن اس طرح اجلاس بلا کر نہیں۔
وکیل درخواست گزارعامرجاویدایڈووکیٹ نےموقف اختیارکیاکہ چیمبر میں بھی حلف لیا جاسکتا ہے، الیکشن کمیشن نے ان کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے یہ اب ممبر بن گئے ہیں۔ صرف حلف لینا ہے، 2 اپریل کو سینیٹ انتخابات ہورہے ہیں، جب سیشن کال ہوتا ہے تو سب سے پہلے ممبران حلف لیتے ہیں اور پھر سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا الیکشن ہوتا ہے۔ ایک مہینے سے درخواست گزاروں کو اپنے حق سے محروم رکھا جارہا ہے۔
جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نےکہاکہ ان کی تو اسمبلی میں اکثریت ہے پھر کیوں حلف نہیں لے رہے۔
درخواست گزاروکیل نےکہاکہ حمزہ شہباز سے حلف نہیں لیا جارہا تھا تو عدالت نے کہا کہ اگر گورنر حلف نہیں لیتا تو صدر حلف لیں۔
جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نےاستفسارکیاپھر کس نے وہ حلف لیا۔ صدر نے بھی وزیراعظم شہباز شریف سے حلف لینے سے انکار کیا تھا تو پھر چیئرمین سینٹ نے حلف لیا۔ حلف کے حوالے سے صوبائی اسمبلی کے رولز کیا ہیں۔
وکیل عامرجاویدنےکہاکہ رول 6 میں واضح ہے کہ اس کے لئے کوئی سیشن ضروری نہیں ہے۔
جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نےکہامسئلہ یہ ہے کہ حلف کہاں ہو سکتا ہے اسمبلی میں سپیکر یا ڈپٹی سپیکر کے دفتر میں یا کہیں اور۔
جسٹس شکیل احمد نےکہااس رول میں ہاؤس سے کیا مراد ہے۔
وکیل درخواست گزارنےکہاہاوس سے مراد اسمبلی ہے۔4مارچ کو نوٹیفکیشن ہوا اس کے باوجود صدارتی الیکشن میں بھی ووٹ سے محروم رکھا گیا۔اب ہمیں سینیٹ الیکشن میں ووٹ دینے سے روکا جارہا ہے۔اسمبلی اجلاس گورنر بلاتا ہے۔آئین کے آرٹیکل 109 میں واضح ہے کہ گورنر وقتا فوقتا اجلاس بلا سکتا ہے۔گورنر نے اپنی ذمہ داری پوری کی اجلاس بلایا ۔لیکن سپیکر نے اجلاس منعقد نہیں کیا اور حلف نہیں لیا۔
وکیل علی عظیم آفریدی نےکہا آج بھی قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر نہیں ہے۔
جسٹس شکیل احمدنےکہاکہ قانون کا اخترام نہ آپ کرتے ہیں نہ یہ کرتے ہیں۔آپ سب قانون کی پاسداری کریں۔
وکیل علی عظیم نےکہا سپیکر کا رول نہیں ہے اور یہ ہمارے خلاف ڈائریکشن مانگ رہے ہیں۔سپیکر تب اجلاس کے لئے سمن جاری کرے گا جب 1/4 ممبران ان کو درخواست کریں۔
جسٹس شکیل احمدنےاستفسارکیا آپ کہنا چاہتے ہیں کہ جب تک1/4 ممبران سپیکر کو درخواست نہ کریں سپیکر اجلاس نہیں بلاسکتا۔
ایڈووکیٹ جنرل نےکہاآرٹیکل 65 کہتا ہےکہ جب ایک ممبر منتخب ہوتا ہے تو وہ حلف اسمبلی سیشن میں لےگا۔ بلدیوکمار اور سپیکر اسد قیصر کیس میں پشاور ہائیکورٹ نے اس کو ڈیفائن کیا ہے۔
جسٹس شکیل احمدنےکہا ممبران کا نوٹیفکیشن ہوگیا ہے ان کا حق ہے کہ ان سے حلف لیا جائے۔بات آئین اور قانون کی ہے، یہاں مسلہ یہ ہےکہ اسمبلی اجلاس نہیں بلایا جارہا ایسا لگ رہا ہے کہ 2 اپریل تک آپ اجلاس نہیں بلائیں گے۔
ایڈووکیٹ جنرل نےکہاجب وزیر اعلیٰ موجود نہ ہو یا پھر اسکے خلاف عدم اعتماد ہو تب گورنر اجلاس طلب کر سکتا ہے۔
جسٹس عتیق شاہ نےکہا ایڈووکیٹ جنرل صاحب کیسے آپ ایسے فیصلے پر انحصار کر رہے ہیں جس کو سپریم کورٹ نے بیڈ لا کہا ہے؟آپ کی ٹیم کیا کر رہی ہے، سوئی پڑی ہے؟ انہوں نے یہ تک نہیں دیکھا؟کیسے آپ عدالت کو اس فیصلے کا حوالہ دے رہے ہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل نےکہاآئندہ ایسا نہیں ہو گا، میں نے جو ریفرنس دیا اسے واپس لیتا ہوں۔
جسٹس شکیل احمدنےکہااگر ان سے حلف نہ لیا جائے تو اسکے کیا اثرات ہوں گے۔
ایڈووکیٹ جنرل نےکہاہم نے تو انکے حلف سے انکار نہیں کیا۔
جسٹس عتیق نےاستفسارکیاآپ کب اجلاس بلانے کی ریکوزیشن کر رہے ہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل نےکہاہمیں ابھی تک اس کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
جسٹس شکیل احمد نےکہاکہ آپ لوگ 2اپریل کے بعد ہی اجلاس بلانے کے لیے ریکوزیشن کریں گے۔
ایڈووکیٹ جنرل نےکہا28مارچ کوہی کابینہ کااجلاس طلب کیاگیاہے، شاید اس میں اجلاس سے متعلق کوئی فیصلہ ہو۔
جسٹس شکیل احمدنےکہا آپ اپنے حقوق کی بات کر رہے ہیں انکے حقوق بھی تو ہیں؟
پشاورہائیکورٹ کےدو رکنی بینچ نے دلائل مکمل ہونے پر محفوظ فیصلہ جاری کردیا۔
عدالت نے مختصر تحریری فیصلہ جاری کردیا،سپیکر صوبائی اسمبلی کو ہدایات دی جاتی ہیں ممبران سے حلف لیں۔منتخب ممبران کو سینٹ انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی سہولت دی جائے۔