ایک نیوز :پنجاب اور کے پی الیکشن کی تاریخ کے تعین کے حوالے سے لیے جانے والے سپریم کورٹ کے از خود نوٹس کیس کے حوالے سے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال مندوخیل کا تفصیلی فیصلہ سامنے آگیا ۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس کے’ون مین پاور شو‘ کے اختیار پر نظرثانی کرنا ہوگی۔ سپریم کورٹ کو صرف ایک شخص کے فیصلوں پر نہیں چھوڑا جاسکتا۔
تفصیلات کے مطابق 27 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں جسٹس منصور علی شاہ ور جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ہے کہ وقت آگیاہےکہ چیف جسٹس آفس کا ’ون مین شو‘ کا لطف اٹھانےکاسلسلہ ختم کیا جائے، از خود نوٹس کے اختیار کے بارے میں فُل کورٹ کے ذریعے پالیسی بنانا ہوگی۔ از خود نوٹس 4 ججز نے مسترد کیا، آرڈر آف کورٹ 3-4 کا فیصلہ ہے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں الیکشن کی تاریخ کے حوالے سے از خود نوٹس لیا تھا اور ابتدائی طور پر اس پر 9 رکنی لارجر بینچ بنایا گیا تھا۔لارجر بینچ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ شامل تھے۔
تاہم سماعت کے دوران جسٹس مندوخیل نے ریمارکس دیے تھے کہ میرے ازخود نوٹس سے متعلق کچھ تحفظات ہیں۔کچھ آڈیو سامنے آئی ہیں، آڈیو میں عابد زبیری کچھ ججز کے حوالے سے بات کر رہے ہیں، ان حالات میں میری رائے میں یہ کیس 184/3 کا نہیں بنتا۔
بعد ازاں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے علاوہ جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس یحییٰ آفریدی نے بھی کیس سننے سے معذرت کرلی تھی جس کے بعد پانچ رکنی بینچ نے چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں کیس کی سماعت کی تھی۔ اس کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ 90 روز میں الیکشن کرائے جائیں۔تاہم اب الیکشن کمیشن نے 8 اکتوبر 2023 کی نئی تاریخ کا اعلان کردیا ہے جس کے بعد تحریک انصاف معاملہ دوبارہ سپریم کورٹ لے گئی ہے جہاں اس کی سماعت جاری ہے۔