ایک نیوز: لیڈی ولنگڈن ہسپتال کے ہاسٹل میں لیڈی ڈاکٹر کی ہلاکت پر ینگ ڈاکٹرز نے ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملک بھر میں احتجاج اور سروسز بند کرنے کی دھمکی دے دی۔
رپورٹ کے مطابق لیڈی ولنگڈن ہسپتال میں ینگ ڈاکٹرز کی پریس کانفرنس کرتے ہوئےڈاکٹر راشد کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر نسیم اعجاز 5 ماہ سے تنخواہ سے محروم تھیں ۔ متوفی ڈاکٹر کے والد کا انتقال نومبر میں ہوا جس کے باوجود تنخواہ نہ دی گئی ۔ لیڈی ولنگڈن ہسپتال کے جس وارڈ میں ڈاکٹر نسیم کام کر رہی تھی اس نے بھی اس کی مدد نہ کی ۔
ینگ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر نسیم اعجاز کے معاملے میں شدید بے حسی کا مظاہرہ کیا گیا ۔ڈاکٹر کی ہلاکت کا جب پتہ چلا تب تک کم از کم 48 گھنٹے گزر چکے تھے ۔ڈاکٹر نسیم اعجاز شدید مالی مشکلات کے باعث ذہنی تناؤ کا شکار تھیں ۔ لیڈی ڈاکٹر کی موت کی تحقیقات ہونی چاہئیں ۔
ڈاکٹر مدثر اشرفی کا اس پر کہنا ہے کہ متعلقہ یونٹ کی سربراہ نے بھی شدید بے حسی کا مظاہرہ کیا ۔ ڈاکٹر بھی انسان ہیں ان کے بھی مسائل ہیں ۔سیکریٹریٹ میں بیٹھے بابو ڈاکٹرز کو ذلیل کرتے ہیں ۔ڈاکٹر شعیب نیازی کا اس موقع پر کہنا ہے کہ ڈاکٹرز کے کنٹریکٹ میں توسیع کا اختیار محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ نے اپنے پاس رکھا ہوا ہے ۔ محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کے افسر سرکاری تنخواہ میں کام کرنے کو تیار نہیں ہیں ۔ڈاکٹر سلمان حسیب کا کہنا ہے کہ پنجاب بھر میں ڈاکٹرز کا معاشی قتل کیا جارہا ہے ۔ لیڈی ڈاکٹر کی موت شدید مالی مشکلات بنیں
وائے ڈی اے کا کہنا ہے کہ گائنی کی پروفیسر،ایسوسی ایٹ انتظامیہ اور سیکریٹری کے خلاف قتل کا ایف آئی آر درج کی جائے ۔ اگر لیڈی ڈاکٹر کے قتل کا باعث بننے والوں کے خلاف کارروائی نہ ہوئی تو احتجاج کریں گے۔نگران وزیر اعلی سید محسن نقوی لیڈی ولنگڈن میں لیڈی ڈاکٹر کی موت کا نوٹس لیں۔ اگر 48 گھنٹوں میں ذمہ داران کو سزا نہ دی تو ملک بھر میں آوٹ ڈور سروسز بند کر دیں گے ۔سینکڑوں ڈاکٹرز کنٹریکٹ میں توسیع کیلئے مارے مارے پھرنےپرمجبور ہیں ۔3 وزیر صحت اپنا شعبہ چھوڑ کر آٹے کی لائنیں سیدھی کروا رہے ہیں جو افسوسناک ہے ۔