ایک نیوز: اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے وزیرِ دفاع کو برطرف کر دیا۔جس کے بعد فوج میں بغاوت پھوٹ پڑی اور درجنوں فوجیوں نےملک گیراحتجاجی مظاہروں میں شرکت کی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بنیامین نیتن یاہو نے عدالتی اصلاحات روکنے کے مطالبے پر وزیرِ دفاع کو برطرف کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیرِ دفاع کی برطرفی کے بعد اسرائیلی مظاہرین مشتعل ہو گئے ہیں۔
دوسری جانب وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو (Benjamin Netanyahu) کی جانب سے وزیر دفاع یوو گیلنٹ (Yoav Gallant) کو برطرف کرنے کے فیصلے کے بعد اتوار کی رات ہزاروں مظاہرین نے اسرائیل بھر کے شہروں کو گھیر لیا۔ اس اقدام کی وجہ سے متعدد سیاسی حلقوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور رات دیر گئے ہنگامی مظاہرے جاری رہے۔ سیاسی تجزیہ نگاران اسے ’بنجمن نیتن یاہو کے خلاف اسرائیلی عوام کی بغاوت‘ سے تعبیر کررہے ہیں۔
یوو گیلنٹ کو اتوار کے روز برطرف کر دیا گیا تھا جب انھوں نے حکومت کی متنازعہ عدالتی اصلاحات کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے سیکیورٹی خدشات کا اظہار کیا تھا۔ اصلاحات کو روکنے کا ان کا مطالبہ اس سے پہلے سامنے آیا کہ قانون ساز اس آنے والے ہفتے تجاویز کے مرکزی حصے پر ووٹ ڈالیں، جس سے ججوں کی تقرری کا طریقہ بدل جائے گا۔
ٹائمز آف اسرائیل نے اطلاع دی ہے کہ مظاہرین اب بھی تل ابیب میں ایالون ہائی وے کو بند کر رہے ہیں، نتن یاہو کے گیلنٹ کو برطرف کیے جانے کے تین گھنٹے سے زیادہ وقت کے بعد بھی مظاہرین میں غم و غصہ محسوس کیا گیا ہے۔اپوزیشن لیڈر یائر لاپڈ نے بھی گیلنٹ کی برطرفی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم گیلنٹ کو برطرف کر سکتے ہیں، لیکن وہ حقیقت کو برطرف نہیں کر سکتے اور اسرائیل کے لوگوں کو برطرف نہیں کر سکتے جو اتحاد کے پاگل پن کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
لیپڈ نے مزید کہا کہ اسرائیل کے وزیر اعظم اسرائیل کی ریاست کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔
ادھر وزیردفاع کے استعفے کے بعد فوج کے درجنوں فوجیوں کی جانب سے فوجی سروس کی نافرمانی کے ارادے کی اطلاع ملی ہے 17 فوجیوں نے ایک ویڈیو شائع کرکے عدالتی نظام کو حاشیے پر لگانے والے قوانین پر ناراضگی کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ وہ ایک آمرانہ حکومت کے تحفظ کے لیے فوج میں داخل نہیں ہوئے۔ سرائیلی اخبار یدیعوت آحارنوت کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ فوجی جوان ریزرو فورسز کی صفوں میں احتجاج کی لہر میں شامل ہو رہے ہیں اور اگرچہ انہوں نے یہ اعلان نہیں کیا کہ وہ اپنی تفویض کردہ ذمہ داریاں انجام دینے سے انکار کریں گے لیکن کسی بھی صورت میں، یہ اقدام "خطرناک اور بے مثال ہے۔