ایک نیوز: مولانا فضل الرحمان نے گرینڈ جرگے کے بعد پریس بریفنگ کرتے ہوئے کہا ہے کہ خواتین کی عزت نفس کو پامال کیا گیا،مستقل تباہ حال علاقے میں رہنے والوں کے پاس گھر نہیں، پورا مکان تباہ ہونے پر متاثرین کو 4 لاکھ کا ٹوکن ملا پیسے وصول نہیں ہوئے،چار لاکھ سے غسل خانہ بھی نہیں بنایا جا سکتا ۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ایک بار پھر آپریشن کا اعلان کیاگیا، آہنی باڑ لگایا گیا کہ کوئی افغانستان نہ جا سکے اور وہاں سے کوئی نہ آئے،30 ،35 ہزار لوگ باڑ کے راستے وہاں گئے اور اب آتے ہیں، ریاستی معاملات دھمکیوں سے طے نہیں ہوتے ، قبائلی جرگہ کو فاٹا اسمبلی بھی کہہ سکتے ہیں، جرگہ میں عزم استحکام آپریشن پر تفصیلی گفتگو ہوئی، اتفاق کے ساتھ عزم استحکام کو عدم استحکام قرار دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم تو پورے پاکستان کو عمارت اسلامیہ بنانا چاہتے ہیں، فغانستان میں ظاہر شاہ سے اشرف غنی تک حکومت پرو انڈین تھی ،عمارت اسلامیہ پرو پاکستانی ہے،اگر یہی حالات رہے تو مشرق میں کوئی دوست بچے گا نہ مغرب میں، افغانستان بین الاقوامی ایجنڈے کی ذد میں ہیں ، 1980 سے ابتک افغانستان کا ہر علاقہ خون سے رنگ ہے۔