ایک نیوز:وفاقی وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد کے جواب میں قرارداد لانے کا اعلان کیا ہے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر سردار ایاز صادق کی زیرِ صدارت جاری ہے۔وزارت خارجہ کے مطالبات زر اور کٹوتی کی تحاریک پر بحث جاری ہے۔ حکومت کی جانب سے اپوزیشن کی کٹوتی کی تحاریک کی مخالفت کی گئی ہے۔ قومی اسمبلی نے خارجہ امور ڈویژن کے 51 ارب 86 کروڑ روپے سے زائد کے دو مطالبات زر منظور کر لیے ہیں جبکہ خارجہ امور ڈویژن کے مطالبات پر اپوزیشن کی کٹوتی کی 27 تحاریک مسترد کردیں گئیں۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا اظہار خیال :
خارجہ پالیسی پر ایوان کا خصوصی اجلاس بلانے کی تجویز مناسب ہے،بجٹ اجلاس کے بعد خارجہ پالیسی پر بحث کے لیے اجلاس بلا لیا جائے،امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد پر دفتر خارجہ نے اپنا موثر رد عمل دیا،امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد پر وزیر خارجہ نے دفتر خارجہ کا رد عمل ایوان میں پڑھ کرسنایا۔قرارداد کا مسودہ تیار ہے،ہم نے امریکی قرارداد کا نوٹس لیا اس کا جواب ضرور دیں گے۔
ملک عامر ڈوگر کا اظہار خیال:
ملک کی خارجہ پالیسی پر بحث کے لیے ایوان میں ایک دن مقرر کیا جائے ،ہم ہیں کہاں، کبھی ہم امریکہ کے پیچھے چلتے ہیں کبھی چین کے پیچھے ہمسائیوں کے ساتھ ہمارے تعلقات اچھے ہونے چاہئیں ،ہمیں ایران اور ہندوستان کے ساتھ اپنے تعلقات بہتر کرنے چاہئیں ،پاکستان میں ہمیشہ دراندازی اور شورش افغانستان سے آئی ہے۔ افغانستان کے حوالے سے ہماری خارجہ پالیسی واضح ہونی چاہیے ،پاکستان نے غزہ کے نہتے مسلمانوں پر ظلم و ستم سے متعلق دنیا میں کسی فورم پر آواز نہیں اٹھائی فلسطینیوں پر 24 گھنٹے بمباری ہو رہی ہے مگر افسوس ہمارے حکمران خاموش ہیں، اس سے بڑی شرمناک خارجہ پالیسی نہیں ہو سکتی ہے۔