عدت نکاح کیس :عمران خان و اہلیہ کی سزامعطلی کی اپیلیں مسترد،سزا برقرار

عدت نکاح کیس ، بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی کو ریلیف ملے گا یا نہیں؟ فیصلہ آج
کیپشن: Iddat Nikah case, Bushra Bibi and PTI founder will get relief or not? Decision today

ایک نیوز:ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نےبانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف دورانِ عدت نکاح کیس میں سزا معطلی کی اپیلیں مسترد کر دیں۔

 ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج افضل مجوکا نے محفوظ شدہ فیصلہ سنادیا بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے دوران عدت نکاح کیس میں سزا معطلی کی اپیلیں دائر کی تھیں، سینئر سول جج قدرت اللہ نے 3 فروری 2024 کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو سات سات سال سزا سنائی تھی۔

تفصیلا ت کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف دورانِ عدت نکاح کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی اپیلیں مسترد کر دیں۔

فیصلے کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان نے سیشن کورٹ کے باہر احتجاج شروع کردیا ہے،احتجاجی مظاہرین نے روڈ بلاک کر دیا، بانی پی ٹی آئی کے حق میں نعرے بازی لی جارہی ہے جبکہ خواتین کی بڑی تعداد ابھی حتجاج میں شامل ہے،پولیس کی بھاری نفری سیشن کورٹ کے باہر موجودہے۔
عدت کیس سزا معطلی کی درخواست مسترد ہونے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا گیا ہے،عدالت نے10 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا ہے،عدالت نے اپنے فیصلے میں مختلف عدالتی فیصلوں کا بھی ذکر کیا ہے۔

 تحریری فیصلے کے اہم نکات

 تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ دونوں ملزمان کے پاس سزا معطلی کا کوئی جواز موجود نہیں، بشریٰ بی بی کا خاتون ہونا سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کا جواز نہیں،بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں۔
 تحریری فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سزا معطلی یا ضمانت پر رہائی کی درخواستوں پر سماعت کے دوران مقدمے کے میرٹس پر بات نہیں کی جا سکتی، دونوں ملزمان کو دی گئی سزا نہ تو قلیل مدتی ہے، نہ ہی وہ سزا کا زیادہ حصہ بھگت چکے ہیں۔

خیال رہے کہ عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر سزا معطلی کی درخواستوں کا فیصلہ محفوظ کیا تھا، خاورمانیکا نے25 نومبر2023ء کو شکایت دائر کی تھی، سینئر سول جج قدرت اللہ نے2 فروری2024کو بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کو سزا کا حکم سنایاتھا، عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کو 7،7 سال قید کی سزا کا حکم سنارکھاہے، بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت2 جولائی کو ہوناہے۔ 

واضح رہے کہ اپریل 2022 میں اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کے ذریعے اقتدار سے بے دخل کیے جانے کے بعد سے عمران خان کو کرپشن سے لے کر دہشت گردی تک کے متعدد الزامات کا سامنا ہے۔

توشہ خانہ کیس میں سزا سنائے جانے اور اس کے بعد 8 فروری کے انتخابات سے قبل دیگر مقدمات میں سزا سنائے جانے کے بعد وہ گزشتہ سال اگست سے سلاخوں کے پیچھے ہیں۔

190 ملین پاؤنڈ ریفرنس اور توشہ خانہ سمیت دیگر مقدمات میں ریلیف حاصل کرنے اور اس ماہ کے شروع میں سائفر کیس میں بری ہونے کے باوجود سابق وزیر اعظم عدت کیس میں سزا پانے کی وجہ سے سلاخوں کے پیچھے ہیں۔

شکایت کنندہ نے اس بات پر زور دیا کہ بشریٰ کی عدت کے دوران شادی کی گئی تھی۔ اس کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی نے مختلف اپیلیں دائر کی تھیں جن میں ان کی سزا کے خلاف اپیلیں اور ان کی سزاؤں کو معطل کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

ٹرائل کورٹ کے جج شاہ رخ ارجمند نے 23 مئی کو ان کی سزا کو چیلنج کرنے والی اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

تاہم، خاور مانیکا کے بار بار عدم اعتماد کے اظہار کی روشنی میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے جج ارجمند کی درخواست پر کیس کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا کی عدالت میں منتقل کر دیا تھا۔