ایک نیوز :لاکھوں عازمین حج رکن اعظم وقوف عرفہ کے بعد مزدلفہ پہنچے جہاں مغرب اور عشا کی نمازیں ایک ساتھ ادا کیں۔ عازمین حج کجی رات بھر عبادت،دعائیں، مزدلفہ میں ہی حجاج کرام شیطان کو مارنے کےلیے کنکریاں بھی چنیں گے۔ نماز فجر کے بعد منیٰ کیلئے روانہ ہوں گے۔
حجاج کرام رات مزدلفہ میں قیام کے بعد 10 ذی الحج کی نماز فجر ادا کریں گے۔ 10 ذی الحج کا سورج طلوع ہونے پر حجاج کرام مزدلفہ سے جمرات کمپلیکس جائیں گے۔
جمرات کمپلیکس میں حجاج کرام شیطان کو پہلے دن کی کنکریاں ماریں گے۔ حجاج کرام شیطانوں کو کنکریاں مارنے کے بعد قربانی کریں گے۔
حجاج کرام قربانی کر کے بال منڈوائیں گے، جس کے بعد احرام کھول دیں گے۔
قبل ازیں حجاج نے مسجد نمرہ میں حج کا خطبہ سُنا جس کا ترجمہ اردو سمیت 20 زبانوں میں نشر بھی کیا گیا۔حجاج نے میدان عرفات میں ظہر اور عصر کی نماز ایک اذان دو اقامت کے ساتھ قصر ادا کی اورغروب آفتاب تک وقوف کیا۔
قبل ازیں منیٰ کی عارضی خیمہ بستی آباد ہوئی۔ 8 ذوالحجہ جسے عربی میں ’یوم ترویہ‘ کہا جاتا ہے حجاج نے منی میں قیام کیا اور پانچوں وقت کی نمازیں ادا کرنے کے بعد عرفات کے لیے روانہ ہوئے۔ منیٰ کی عارضی خیمہ بستی میں دنیا بھر سے آنے والے حجاج کے قافلوں کی آمد 7 ذوالحجہ کی نصف شب کے بعد سے ہی شروع ہو گئی تھی جس کا سلسلہ 8 ذوالحجہ کی دوپہر تک جاری رہا۔وزارت حج کی جانب سے منی میں حجاج کی آمدورفت کے لیے اس برس غیرمعمولی انتظامات کیے گئے۔ منیٰ جانے والے تمام راستوں پر سکیورٹی اہلکاروں کی چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں جہاں کسی کو پرمٹ کے بغیر جانے کی اجازت نہیں۔
ریاض سے سعودی ادارہ شماریات کا کہنا تھا کہ حاجیوں کی تعداد اندازوں سے بہت کم رہی ہے۔ اس سال حج میں 18 لاکھ 45 ہزار 45 مرد و خواتین عازمین نے شرکت کی۔ گذشتہ سال کے مقابلےمیں اس سال حاجیوں کی تعداد 9 لاکھ 26 ہزار زائد ہے۔
دوسری جانب سعودی اخبار کے مطابق کورونا وائرس کی پابندیاں مکمل ختم ہونے کے بعد 25 لاکھ سے زائد عازمین حج کی توقع تھی۔
سعودی اخبار نے مزید کہا کہ کورونا وبا سے پہلے 2019 میں 25 لاکھ عازمین نے حج میں شرکت کی تھی۔ کورونا کے بعد 2020 میں صرف 10 ہزار عازمین کو حج کی اجازت دی گئی تھی۔