ایک نیوز: سینئر قانون دان اور سابق گورنر لطیف کھوسہ نے سوال اٹھایا ہے کہ کسی ایکٹ کے نفاذ کے بغیر کیسے 102 ملزمان کی کسٹڈی مانگ لی گئی اور عدالت نے انہیں حوالے بھی کردیا۔
تفصیلات کے مطابق 9 مئی کے واقعات میں ملوث سویلین کے ملٹری کورٹس میں ٹرائل کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کے بعد لطیف کھوسہ اور اعتزاز احسن نے سپریم کورٹ کے باہر نیوز کانفرنس کی ہے۔
لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ سویلین کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل عوام کے لیے بہت اہم ہے۔ 4 ہزار سے زائد لوگوں کو پکڑا ہے جن میں سے 102 سویلین کی کسٹڈی ملٹری کورٹس نے لے لی۔ ان کا کوئی اتا پتہ نہیں وہ کہاں ہیں، نا کسی سے ملنے دیا جا رہا ہے۔
انہوں ںے کہا کہ آج سپریم کورٹ میں دوران سماعت وکیل نے دلائل دیے کہ کہ سویلین کا ٹرائل ملٹری کورٹس میں نہیں ہو سکتا۔ یہ آرمی ایکٹ اور انسانی حقوق کے خلاف ہے۔ کسی ایکٹ کا نفاذ کیے بغیر یہ کیسے ہو سکتا ہے 102 سویلین کی کسٹڈی مانگی گئی اور کورٹ نے بھی دے دی۔
انہوں ںے مطالبہ کیا کہ ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی ہے یا کسی آرمی ایکٹ کا اطلاق ہوا ہے وہ بتائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جانب سے یہ استدعا کی گئی کہ ان سویلینز کو حبس بے جا میں رکھا جا رہا ہے۔
لطیف کھوسہ نے بتایا کہ اٹارنی جنرل نے 102 لوگوں کی فہرست عدالت کو دی۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اس لسٹ کو پبلک کیوں نہیں کرتے۔ جس پر اٹارنی جنرل نے وقت مانگا اور کہا کہ میں پوچھ کر بتاؤں گا۔
انہوں ںے مطالبہ کیا کہ کم سے کم گرفتار لوگوں کے ورثاء کو ان سے ملنے دیا جائے اور بتایا جائے کہ گرفتار لوگ کہاں ہیں؟