محمد زبیر بھارت کے معروف صحافی ہیں اور فیک نیوز چیک کرنے اور عوام کے درمیان اس بارے میں بیداری پھیلانے کے لیے مشہور ہے۔
محمد زبیر گذشتہ دنوں بھارتیہ جنتا پارٹی کی سابق ترجمان نوپور شرما کی جانب سے ایک ٹی وی پروگرام میں گستاخانہ بیانات کو منظر عام پر لانے اور ٹوئٹر کے ذریعے اس خبر کو عام کرنے کے بعد خبروں میں رہے۔
ان بیانات کو منظر عام پر لانے کے بعد انتہاپسند ہندوں کی جانب سے یہ مطالبات سامنے آئے تھے کہ محمد زبیر کو گرفتار کرکے اُن پر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزامات کے تحت مقدمات درج کیے جائیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کےمطابق محمد زبیر کی گرفتاری کی خبر کے بعد آلٹ نیوز کے شریک بانی پرتیک سنہا نے ایک بیان میں لکھا ہے کہ محمد زبیر کو آج دہلی اسپیشل سیل میں تفتیش کی غرض سے بلایا گیا تھا۔
پرتیک سنہا کا کہنا تھا کہ یہ کیس 2020 کا تھا اور اس میں زبیر نے ہائی کورٹ سے ضمانت قبل از گرفتاری لے رکھی تھی تاہم آج شام کو ہمیں آگاہ کیا گیا کہ انھیں کسی اور کیس میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
انھوں نے مزید لکھا کہ انھیں کوئی نوٹس نہیں دیا گیا جو قانون کی رو سے دینا ضروری ہے اور بارہا درخواستوں کے باوجود انھیں اس ایف آئی آر کی کاپی بھی فراہم نہیں کی گئی جس کی بنیاد پر محمد زبیر کو گرفتار کیا گیا ہے۔
دوسری جانب دلی پولیس کے ڈی سی پی کے پی ایس ملہوتارا کے مطابق محمد زبیر کے خلاف معقول ثبوت ہونے کی وجہ سے انھیں گرفتار کیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ محمد زبیر پر مذہبی جذبات مجروح کرنے کا الزام ہے