جرمنی میں موجود عالمی رہنمائوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے درخواست کی کہ عالمی لیڈرز سال کے آخر تک اور سردیاں شروع ہونے سے قبل روس اور یوکرین کی جنگ بند کرائیں۔
جی سیون ممالک کے رہنمائوں کے حوالے سے توقع ہے کہ وہ یوکرین کو مزید ہتھیار دینے کی پیش کش کریں گے اور روس کے خلاف مزید پابندیاں لگانے کی یقین دہانی کرائیں گے جیسے کہ روسی سونے کی درآمد پر پابندی وغیرہ۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز روس نے یوکرین کے کئی شہروں پر میزائلوں سے حملے کیے ۔ان حملوں میں یوکرینی دارالحکومت کیو کو بھی نشانہ بنایاگیا جس میں ایک شخص ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔
دوسری جانب جی سیون ممالک کے رہنمائوں نے روس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یوکرین سے خوراک کی برآمد کے لیے آزاد راستہ دے۔
ایک مشترکہ بیان میں عالمی رہنمائوں نے کہا کہ ہم روس سے فوری مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ غیرمشروط طور پر زراعت اور ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچرپر حملے بند کرے اور یوکرین سے زرعی اجناس کی برآمد کے لیے بحیرہ اسود کی یوکرینی بندرگاہوں کے لیے راستہ کھول دے۔
عالمی رہنمائوں نے روس کی جانب سے بیلارس کو ایٹمی میزائل فراہم کرنے کی پیش کش پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ روس ذمہ داری سے کام لے۔