ایک غیرملکی خبررساں ادارے نے اس حوالے سے تحقیقات کے دوران کسانوں سے بات کی ، سیٹلائٹ تصاویر کا تجزیہ کیا اور ٹریکنگ ڈیٹا کاجائزہ لیا تاکہ پتہ چل سکے کہ اجناس کو کہاں لے جایا جارہا ہے۔
محازجنگ سے چندمیل کی دوری پر کاشتکاری کرنے والے کسان دمترونے بتایا کہ کس طرح جو بزنس اس نے پچیس سالوں کی محنت سے کھڑا کیا تھا وہ روس کے یوکرین پر صرف چارماہ کے قبضے کے دوران برباد ہوگیا۔
خبررساں ادارے نے دو سو سے زائد ایسے کسانوں سے رابطہ کرنے کی کوشش کی جن کی زمینیں ان علاقوں میں آگئی ہیں جہاں روس نے قبضہ کرلیا ہے۔
رپورٹ میں جس کسان دمترو کا حوالہ دیا گیا ہے وہ اس کا اصلی نام نہیں ہے بلکہ اسے کسی قسم کی پریشانی سے بچانے کے لیے اس کا فرضی نام استعمال کیا گیا ہے۔
دمترو ان چند کسانوں میں سے ایک ہے جنہوں نے خبررساں ادارے کے نمائندوں سے ملاقات پر آمادگی ظاہر کی۔
اس نے بتایا کہ روسیوں نے ان کی فصلوں کو چوری کرلیا ، ان کے احاطوں کو تباہ کردیا، ان کے زرعی آلات کو برباد کردیا۔
اس نے بتایا کہ روسیوں نے اس کی اسی فیصد زمین پر قبضہ کرلیا ہے اور اس کی تیارشدہ اجناس کو صنعتی بینیادوں پر اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔
سی سی ٹی وی کی تصاویر میں روسیوں کو وہاں پر آتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ خبررساں ادارے کے مطابق تصاویر کو دھندلا کردیا گیاہے تاکہ زمینوں کے مالکان کی شناخت نہ ہوسکے۔
ایک فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک فوجی سی سی ٹی وی کیمرے کو دیکھتا ہے اور اس پر گولی چلاتا ہے لیکن کیمرہ بچ جاتاہے۔
اجناس سے لدے ٹرکوں کو جب ٹریک کیا گیا تو پتہ چلا کہ وہ جنوب کی طرف کریمیا اور وہاں سے روس کی طرف چلے گئے ہیں۔