ایک نیوز:توشہ خانہ فوجداری کیس میں وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز نے چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ فوجداری کیس میں ملزم کی حاضری لازم ہوتی ہے، اگر عدالت مطمئن ہو تو صرف تب حاضری سے استثنیٰ دیا جا سکتا ہے ۔
تفصیلات کےمطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں توشہ خانہ فوجداری کیس کی سماعت جج ہمایوں دلاور نے کی۔ عمران خان کی آج حاضری سے استثنا کی درخواست دائر کردی گئی۔
جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیئے کہ سیکیورٹی کے انتظامات کرنا تو سیکیورٹی اداروں کا کام ہے،اب تک توشہ خانہ فوجداری کیس کی 37 سماعتیں ہوچکیں، عمران خان اب تک صرف 3بار عدالت پیش ہوئے،ایک بار چیرمین پی ٹی آئی گرفتار تھے اور دوسری ایک بار عدالت سے باہر حاضری مارک ہوئی، عمران خان کے وکلاء کا کام صرف استثنا کی درخواستیں دائر کرنا ہے۔
وکیل گوہرعلی خان نے کہا کہ آج آخری بار درخواست استثنا دائر کی ہے سماعت پیر تک ملتوی کردیں،ہمیں کل کا تفصیلی فیصلہ بھی نہیں ملا، عمران خان کے ساتھ میٹنگ بھی ہے۔
جج ہمایوں دلاور نے استفسار کیا کہ کیا آپ کی کمٹمنٹ ہے کہ عمران خان پیر کو پیش ہوں گے؟
وکیل گوہرعلی خان نے کہا کہ میں وکیل ہوں، میں کمٹمنٹ نہیں دے سکتا۔
جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیئے کہ کیا آپ کو عمران خان پر اعتبار نہیں؟
وکیل گوہرعلی خان نے کہا کہ ہم چیئرمین پی ٹی آئی کے احکامات پر چلتے ہیں۔
جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیئے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو ہر پیشی پر عدالت پیش ہونا ہے،میں پیر تک سماعت ملتوی کررہاہوں لیکن چیئرمین پی ٹی آئی کی پیشی کے حوالے سے کیوں کمٹمنٹ نہیں دے رہے؟اتنی بھی کمٹمنٹ نہیں کرسکتے کہ 31 جولائی کو چیئرمین پی ٹی آئی کا بیان ریکارڈ کروائیں گے؟ عمران خان کی پیر کو پیشی کی کمٹمنٹ دیں تو ٹھیک ہے, آپ عمران خان کےسینئیر وکیل ہیں۔
وکیل گوہرعلی خان نےکہا کہ میں نے کبھی ذاتی حیثیت میں سماعت پیر تک ملتوی کرنے کی استدعا نہیں کی، آج پہلی بار کررہاہوں،342 کا بیان تو ریکارڈ کروانا ہے، پیر کو کروا لیں گے،آپ کمٹمنٹ چاہتےہیں تو احکامات لے لیتاہوں،
جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیئے کہ توشہ خانہ کی 37 سماعتیں ہوئیں،آخری بار جب عمران خان پیش ہوئے تو بہت اچھی یادیں چھوڑ کر گئے۔
وکیل گوہرعلی خان نے کہا کہ میں نے ذاتی حیثیت میں سماعت پیر تک ملتوی کرنے کی درخواست کی ہے۔
وکیل الیکشن کمیشن امجدپرویز نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق فوجداری کیس میں ملزم کی حاضری لازم ہوتی ہے،اگر عدالت مطمئن ہو تو صرف تب حاضری سے استثنا دی جا سکتی ہے،37 سماعتوں میں سے کتنی بار عمران خان نے عدالت حاضری کو ترجیح دی؟
عمران خان کی جانب سےگواہان کے بیانات اور ثبوتوں کے پیش ہونے کے فیصلے تک سماعت منسوخ کرنے کی درخواست دائر کردی گئی۔
وکیل الیکشن کمیشن امجدپرویز نے کہا کہ گواہان کے بیانات اور ثبوتوں کے خلاف درخواست جرح سے قبل دائر کرنا بنتی ہے،جرح ہوگئی ہے،سیشن عدالت نےفیصلہ ان ہی بیانات اور ثبوتوں پر کرنا ہے،ایسی درخواست کا جرح کے بعد آنا صرف تاخیری حربے ہیں،شائد پی ٹی آئی وکلاء کو غلطی لگ رہی ہیں کہ جرح میں گواہان سے اتنا کچھ پوچھ لیا ہے،گواہان پر کئی گھنٹوں پی ٹی آئی وکلاء نے جرح کی،پی ٹی آئی وکلاء نے کہا کہ جرح کرنا ہمارا حق ہے۔
وکیل الیکشن کمیشن امجدپرویز نے درخواست پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ثبوتوں، بیانات اور جرح ایک بار ہی ہوتی ہے۔
وکیل گوہرعلی خان نے کہا کہ سیشن عدالت میں ٹرائل تاخیر کا شکار نہیں،چیئرمین پی ٹی آئی کا رویہ سیشن عدالت کی جانب درست ہے،الیکشن کمیشن کے وکلاء کی ایک ہی بات ہوتی ہے کہ ہم تاخیری حربے استعمال کررہے،اعلیٰ عدلیہ کی جانب سےگواہان کے بیانات، ثبوت اور دیگر دستاویزات پر فیصلہ کرنے تک انتظار کرنا بہترہوگا، عمران خان سیشن عدالت پیر کو آجائیں تو سب آسان ہوجائےگا۔
جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیئے کہ بیرسٹر گوہرعلی خان نے چیئرمین پی ٹی آئی کی عدالت میں نمائندگی کی،وکیل گوہرعلی خان نے 3درخواستیں سیشن عدالت میں دائر کی،سیکیورٹی خدشات کے تحت عمران خان کی حاضری سے استثنا کی درخواست دائر کی، عمران خان لاہور میں موجود ہیں،چیئرمین پی ٹی آئی کابیان ریکارڈ کروانے کے لیے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست دائر کی گئی ہے۔
وکیل گوہرعلی خان نے کہا کہ میں خواجہ حارث سے مشاورت کرلوں اجازت دےدیں،عدالت نے وکیل گوہرعلی خان کو خواجہ حارث سے مشاورت کرنے کی اجازت دےدی۔
جج ہمایوں دلاور نے استفسار کیا کہ ایسانہ ہو کہ خواجہ حارث کل کہیں کہ بولا کچھ اور جاتاہے اور فیصلے میں کچھ اور لکھا جاتاہے،خواجہ حارث نے کہا کہ یہاں ٹیپ لگا ہو اور سماعت کی ریکارڈنگ ہو۔
وکیل الیکشن کمیشن امجدپرویز نے کہا کہ ہمیں کوئی اعتراض نہیں،بےشک سماعت کی ریکارڈنگ کرلیں۔
بعد ازاں عدالت نے توشہ خانہ فوجداری کیس سماعت میں کچھ دیر کے لیے وقفہ کردیا۔
توشہ خانہ فوجداری کیس کی سماعت وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوئی تو وکیل گوہرعلی خان نے کہا کہ خواجہ حارث نے کہاہےکہ چیئرمین پی ٹی آئی پیر کو پیش ہوں گے۔
جج ہمایوں دلاور نے استفسار کیا کہ کیا آپ کی یہ کمٹمنٹ ہے؟
وکیل گوہرعلی خان نے کہا کہ جی مجھے ڈائریکشن ہے چیئرمین پی ٹی آئی پیر کو پیش ہوں گے۔
جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیئے کہ درخواست استثنا اور سماعت ملتوی کی درخواست منظور کی جاتی ہے،توشہ خانہ فوجداری کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کی جاتی ہے،تیسری درخواست مسترد کی جاتی ہے کیونکہ جرح مکمل ہو چکی ہے۔
کوہل گوہرعلی خان اور جج ہمایوں دلاور کے پشتو میں مکالمے پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔
جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیئے کہ توشہ خانہ فوجداری کیس کی سماعت پیر 11 بجے کریں گے۔
وکیل گوہرعلی خان نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے لاہور سے آناہے، 12 بجے اگر سماعت مقرر کردیں۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت پیر11 بجے تک کیلئے ملتوی کردی۔