امریکی صدر کے بیٹے ہنٹر بائیڈن کا سلطانی گواہ بننے کا معاہدہ ختم 

hunter biden
کیپشن: hunter biden
سورس: google

ایک نیوز : امریکی صدر جو بائیڈن کے بیٹے ہنٹر بائیڈن کا محکمہ انصاف کے ساتھ مجوزہ معاہدہ غیر متوقع طور پر ایک وفاقی جج کی طرف سے اظہار تشویش کے بعد ٹوٹ گیا۔ جج نے ٹیکس اور بندوق کے سنگین الزام سے متعلق معاہدے پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا تھا۔ 

ہنٹر بائیڈن کے وکیل نے کہا کہ ہم نے صدر کے بیٹے کی جانب سے اعتراف جرم کے بدلے میں استغاثہ کی طرف سے پیش کردہ ڈیل کو ٹھکرا دیا ہے۔اس معاہدے کی عدالت میں منظوری کی صورت میں ہنٹر بائیڈن اعترام جرم کرنے والے تھے جبکہ انہیں جیل کی قید سے چھوٹ مل جاتی۔

ہنٹر بائیڈن ولمنگٹن، ڈیلاوئیر کی عدالت میں پیش ہوئے تھے۔ ان پر الزامات تھے کہ وہ 2017 اور 2018 میں اپنی 1.5ملین ڈالر کی آمدنی پر ایک لاکھ ڈالر سے زیادہ کے ٹیکس ادا کرنے میں ناکام رہے۔ ایک اور مقدمے میں ان پر الزام تھا کہ انہوں نے غیر قانونی طور پر ایک بندوق اپنے پاس رکھی جبکہ وہ منشیات کا استعمال کر رہے تھے۔

استغاثہ اور ملزم کے درمیان طے پانے والا معاہدہ جس کے تحت ملزم عدالت کی منظوری سے کم سنگین الزام کا اعتراف کرلیتا ہے، پلی ڈیل کہلاتا ہے۔ ہنٹر بائیڈ ن پلی ڈیل کے مطابق اعترافِ جرم کرنے والے تھے تاکہ جیل جانے سے بچ جائیں۔مگر جج میری ایلین نورائیکا نے یہ معاہدہ روک دیا۔

جج نے پراسیکیوٹرز کے ساتھ طے پائے اس معاہدے کی تفصیلات پر سوالات اٹھا دیے کہ آیا یہ مکمل استثنیٰ ہے اور مستقبل میں کسی دیگر مقدمے میں بھی انہیں مستثنیٰ قرار دے گا۔ دیگر معاملات میں ہنٹر بائیڈن کا بیرونِ ملک کاروبار شامل ہے جس میں ریپبلکنز ان کے والد صدر بائیڈن کو بھی ملوث کرتے ہیں کہ انہوں نے صدر منتخب ہونے سے پہلے اس سے مالی فائدہ اٹھایا۔

ہنٹر بائیڈن کے وکلاء صفائی نے فوری طور پر پراسیکیوٹرز کے ساتھ ایک اور معاہدہ کیا جو ہنٹر بائیڈن کے 2014 سے 2019 تک کے ٹیکسوں کے بارے میں تھا اور اس میں کوکین کے استعمال اور بندوق اپنے پاس رکھنے کا اعتراف شامل تھا اور اس اعتراف کے بدلے میں ہنٹر بائیڈن کو مقدموں کا سامنا کرنے سے استثنیٰ حاصل ہو جاتا۔

لیکن یہ معاہدہ بھی ناکام ہوا اور ہنٹر بائیڈن نے اعترافِ جرم سے انکار کردیا۔

جج نورائیکا نے مقدمے کی کارروائی روک دی تاہم کہا کہ ہنٹر بائیڈن کے وکلاء اور پراسیکیوٹرز کے درمیان معاہدے کی زبان واضح ہونے کے بعد وہ اس کی خود منظوری دے دیں گی۔