ایک نیوز نیوز: چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ہمارا کام آئین بنانا ہے جبکہ ان کا کام آئین کی تشریح کرنا ہے۔ایسا نہیں ہوسکتا کہ وہ خود آئین میں ترمیم کریں۔ ایسا نہیں ہوسکتا کہ ایک نہیں دو آئین ہوں، ایک نہیں دو پاکستان ہوں۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ متنازعہ نہ ہو۔سپریم کورٹ کا مطلب صرف چیف جسٹس پاکستان نہیں بلکہ تمام ممبرز ہیں۔پاکستان پیپلزپارٹی جوڈیشل ریفارمز کیلئے تیار ہے۔ ججز کے چناؤ، سوموٹو کے اختیار اور اپیل کے طریقہ کار پر ہمیں ریفارمز کرنے پڑیں گے۔ ہمیں یہ فیصلہ کرنا چاہیے کہ کتنے ججز بیٹھ کر فیصلہ کریں۔اگر ہم اصلاحات نہیں کرسکتے تو پھر قومی اسمبلی کو تالا لگادیں۔
بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ شہبازشریف کے پاس کوئی جادو کی چھڑی ہے جو 3 ماہ میں سب ٹھیک کردیں۔ جو گند ہم صاف کرنے کی کوشش کررہے ہیں وہ 4 سال میں جمع ہوا۔ہم اس گند کو تین مہینے میں صاف نہیں کر سکتے۔
بلاول بھٹو زرداری نے اپنے خطاب میں کہا ایسا نہیں ہو سکتا ہمارے لئے ایک آئین اور لاڈلے کیلئے ایک آئین ہو۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ پاکستان میں دو آئین چلیں۔ ایک ماہ بعد عدالت کہہ رہی ہے کہ پارٹی ہیڈ کی ہدایت نہیں مانی جائے گی ۔ایسا نہیں ہو سکتا کہ ایک ماہ پہلے پارٹی ہیڈ کی ہدایت پر ایم پی ایز کو ڈی نوٹیفائی کر دیا جائے۔ مجھے فرق نہیں پڑتا کہ وزیراعلیٰ حمزہ شہباز بیٹھے یا پرویز الہیٰ۔ اداروں کا کردار متنازعہ نہیں ہونا چاہیے۔ایک سلیکٹڈ نظام کو بٹھانے کیلئے ادارے آئینی نہیں متنازعہ کردار ادا کر رہے ہیں۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا 2018کے الیکشن میں اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار ہمارے خلاف مہم چلا رہے تھے۔فیصل صالح حیات بھی اپنی نشست جیت چکے تھے۔ 2018کے الیکشن میں فیصلوں سے صاف نظر آ رہا تھا ججز انتخابی کیمپین میں حصہ لے رہے ہیں۔ثاقب نثار لاڑکانہ پہنچ کر کبھی جج کو تھپڑ مارتے تھے کبھی تقاریر کرتے تھے۔