ایک نیوز :چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کاکہنا ہے کہ مسلم لیگ اور تحریک انصاف نے سیاسی اختلاف کو ذاتی جنگ بنادیا ہے۔
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کا پشاورحیات آباد میں انتخابی جلسے سے خطاب میں کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں پہلے 10 ورکرز کنونشن کئے انکا کیا ہوگا جو سردی کی وجہ سے الیکشن نہیں چاہ رہے تھے میری جدوجہد کی وجہ سے آج سب کو الیکشن لڑنا پڑ رہا ہے۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ سکیورٹی تھریٹس کی وجہ سے جلسے نہیں کررہے ہیں کیا میرے لئے تھریٹس نہیں ہیں۔ فرق صرف اتنا ہے کہ ہم ڈرنے والے نہیں یہ سر کٹ سکتا ہے مگر جھک نہیں سکتا ۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ عوام کو مشکل سے نکالنے کیلئے الیکشن لڑ رہے ہیں ملک خطرہ اور مشکل میں ہے، تاریخی معاشی بحران ہے ایسے حالات پاکستان کی تاریخ میں نہیں دیکھے۔ سپاہیوں کی قربانیوں کی وجہ سے دہشتگردوں کا مقابلہ کیا لیکن آج پھر سر اٹھا رہا ہے۔
سابق وزیرخارجہ کاکہنا تھا کہ مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی نے نفرت اور تقسیم کی سیاست مسلط کی انکی سیاست کی وجہ سے معاشرہ تقسیم ہوچکا ہے لوگ ایک دوسرے سے لڑ رہے ہیں کیونکہ انہوں نے سیاسی اختلاف کو ذاتی جنگ بنا دیا ہے میں طاقتور ملک اسلئے بنانا چاہتا ہوں کہ شہریوں کو تحفظ اور حقوق ملیں غربت، بے روزگاری اور مہنگائی اس وقت سب سے بڑے مسائل ہیں۔ پی پی پی حکومت میں تنخواہوں میں 100 فیصد اضافہ کرینگے عوام بجلی کا بل ادا نہیں کر سکتے، سولر کا استعمال کرکے 300 یونٹ مفت دینگے پورے پاکستان میں 30 لاکھ گھر بنائینگے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں خواتین کی ایسی خدمت کرنا چاہتا ہوں جیسے بیٹا ماں کی کرتا ہے۔عوام کو بلا سود قرضے دینگے تاکہ لوگ اپنا کاروبار شروع کرسکیں۔ مزدورں کے لیے محنت کارڈ دینگے۔ بینظیر مزدور کارڈ کے ذریعے سب کو انکا حق پہنچائیں گے ۔ملک میں زرعی انقلاب لیکر آئینگے۔ سیاسی مخالفین کی بیٹیوں اور بہنوں کو گرفتار نہیں کرونگا، یہ پی پی پی کی سیاست میں نہیں ہوگا یہ آپ جو کررہے ہیں یہ کل آپکے ساتھ ہوگا جس نے ذوالفقار بھٹو کی بیٹی پر ظلم کیا اس کی آنکھوں کے سامنے بیٹی پر ظلم ہوتا رہا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی کاکہنا تھا کہ خان صاحب کو بھی سمجھاتے رہے لیکن کہتا تھا سب کو جیل میں ڈال دونگا اب خود جیل میں ہے ہم نے کہا اسمبلی مت چھوڑو وہ سرپرائز کہہ کر چھوڑ دی، اب آپکو اپنا سرپرائز کیسے لگ رہا ہے ۔کہتا تھا کہ کسی سے بات نہیں کرونگا، اب اسکے ساتھ کوئی بات نہیں کررہا۔ خان نے خود فیصلہ کیا کہ غیرجمہوری راستہ اپنانا ہے۔ اب شاید جیل میں احساس ہوا ہوگا کہ ملک ایسے نہیں چلا سکتے۔
بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ پی پی پی نہ صرف سب کو ساتھ لیکر چلے گی بلکہ مسائل کو بھی حل کرینگے۔ کہتا ہے کہ سچےنواز کا سچا منشور، یہ نواز ہم نے تین بار دیکھا ہے کہ کتنا سچا ہے خود کو سی پیک کا بانی کہتا ہے لیکن انکے وزیراعظم بننے سے پہلے یہ معاہدے صدر زرادری نے کئے تھے ساری سیاسی جماعتیں نقل کرکے اصل میں پی پی پی منشور پر الیکشن لڑ رہی ہیں اب مقابلہ شیر اور تیر کے درمیان ہے، کسی اور کے درمیان نہیں رہا، وہ ووٹ ضائع کرینگے۔