ایک نیوز:بھارتی فوج کے کپواڑہ میں قتل عام کو30سال مکمل، اندوہناک واقعے کے زخم آج بھی تازہ ہیں۔
تٖفصیلات کے مطابق 27 جنوری 1994 کوبھارتی فوجیوں نے ضلح کپواڑہ میں اندھا دھند فائرنگ کر کے 50 سے زائد کشمیریوں کوشہید کردیا تھا۔ بھارتی فوجیوں نے کپواڑہ میں قتل عام 26 جنوری کو بھارتی یوم جمہوریہ کے روزہڑتال کرنے پر لوگوں کو سزا دینے کے لیے کیا تھا، کپواڑہ قتل عام اور مقبوضہ علاقے میں خونریزی کے دیگر واقعات میں ملوث بھارتی فوجیوں کو آج تک سزا نہیں دی گئی۔ اس قتل عام میں مدراس رجمنٹ کے سکینڈ لیفٹیننٹ جی ڈی ایس بخشی کے زیر کمان فوجی ملوث تھے۔
ہیومن رائٹس رپورٹ کے مطابق حقائق کو مسخ کرنے کیلئے اس وقت کے ضلع ترقیاتی کمشنر کو فوج نے اپنے ہیڈ کوارٹر میں بُلا کر اس پر دباؤ ڈالا۔
2018 میں کشمیر میڈیا کے مطابق بھارتی فوج کے عدم تعاون کے باعث اس معاملے کو مکمل بند کردیا گیا، قتل عام کی تحقیقات کیلئے کورٹ آف انکوائری کا قیام عمل میں لایا گیا مگر اس کی رپورٹ آج تک پیش نہیں کی گئی۔
کشمیر میڈیا کے مطابق مقبوضہ علاقے میں نہتے کشمیریوں کے قتل عام کاواحد مقصد مقبوضہ علاقے کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنا ہے،کپواڑہ قتل عام کے متاثرین گزشتہ 30 سال سے انصاف کے منتظر ہیں اور اس اندوہناک واقعے کے زخم آج بھی تازہ ہیں،کپواڑہ قتل اور ایسے دیگر سنگین واقعات بھارتی حکومت کے سیکولر ازم نعروں پر طمانچہ ہیں۔