نفرت پھیلانے کا کیس:فواد چودھری 14روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل

Jan 27, 2023 | 12:28 PM

ایک نیوز: الیکشن کمیشن کے خلاف نفرت پھیلانے کے کیس میں رہنما تحریک انصاف فواد چودھری کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کے خلاف نفرت پھیلانے کے کیس میں پی ٹی آئی رہنما فواد چودھری کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں پیش کردیا گیا۔ جہاں پی ٹی آئی رہنما کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔ پراسیکیوٹر نے دوران سماعت دلائل میں کہا کہ فواد چودھری آئینی ادارے کے خلاف نفرت پیدا کررہے ہیں۔ رجیم چینج کے پیچھے جوبیانیہ ہے یہ وہ لیکر چل رہے ہیں۔ فواد چودھری کیس کی مزید تفتیش کیلئے جسمانی ریمانڈ ضروری ہے۔ پراسیکیوشن کی جانب سے عدالت میں شہباز گل کیس کا حوالہ بھی دیا گیا۔ 

اس موقع پر تفتیشی افسر نے اپنے بیان میں کہا کہ رات 12 بجے 2 روز کا ریمانڈ ملا تب تک ایک دن ختم ہوگیا تھا۔ اس لیے عملی طور پر ایک دن کا ریمانڈ ملا ہے۔ اب مزید ریمانڈ دیا جائے۔ 

الیکشن کمیشن کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ فواد چودھری کا بیان ریکارڈ پر موجود ہے۔ پی ٹی آئی رہنما نے اپنی تقریر کا اقرار بھی کیا ہے۔ تقریر پر تو کوئی اعتراض اٹھا نہیں سکتا، ملزم نے بیان مانا ہے۔ سی ڈی اے پیمرا سے حاصل کرلی گئی ہے، ملزم کی وائس میچنگ بھی ہوگئی ہے۔ 

وکیل الیکشن کمیشن نے مزید کہا کہ ملزم نے ایک ادارے کو کہا کہ یہ منشی کا کام کرتے ہیں۔ ہمیں دھمکیاں دی گئیں کہ ان کے گھروں تک جائیں گے۔ الیکشن کمیشن کے خلاف رجیم چینج کے بعد ایسی باتیں کی جارہی ہیں۔ فواد چودھری سینئر سیاستدان ہیں لیکن قانون سے بڑھ کر کوئی نہیں۔ فواد چودھری کے گھر کی تلاشی لینا ضروری ہے۔ گھر سے لیپ ٹاپ، موبائل ان کی موجودگی میں حاصل کرنا ضروری ہے۔ فواد چودھری کے بیان میں دیگر افراد بھی شامل ہیں۔ 

اس موقع پر فواد چودھری کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ وہ بھی فواد چودھری کے بیان میں شامل ہیں۔ جس کے بعد بابر اعوان اور الیکشن کمیشن کے وکیل کے درمیان تلخ کلامی ہوگئی۔ بابراعوان نے کہا کہ ایٹمی ریاست کو موم کی گڑیا بنادیا گیا ہے۔ ججوں کے گھروں تک جانے کا بیان دیا گیا، ہم نے پرچہ نہیں کروایا۔ 

بابراعوان نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن پر قوم کے کھربوں روپے لگتے ہیں۔ پبلک سرونٹس نہ صوبائی حکومت کا حصہ ہیں نہ ہی وفاق کا۔ عدالت دیکھے کہ پبلک سرونٹس کو بنا کیا دیا ہے۔ پراسیکیوشن کہتی ہے کہ فواد چودھری بولتا ہے، پاکستان میں کون نہیں بولتا؟ ڈالر نیچے لانے کا بیان دیا گیا تھا، اس کو کیوں نہیں پکڑتے؟ ماضی میں ججز کیلئے جس نے جو بولا وہ سب آج حکومت میں شامل ہیں۔ پراسیکیوشن کہتی ہے مزید ملزمان کو ڈھونڈنا ہے۔ پولیس جس کو پکڑتی ہے کہتی ہے لاہور میں بیٹھے شخص کا نام لے لو۔ پی ٹی آئی رہنما شیر کے بچے ہیں۔ لاہور میں بیٹھنے والے کا نام نہیں لیتے۔ 

فواد چوہدری کے چہرے پر پردہ ڈالا گیا، فواد چوہدری کوئی کلبھوشن نہیں ہے، یہاں دہشت گردی کو پکڑنے والی فورس فواد چوہدری کے لیے کھڑی ہے، الیکشن کمیشن نے بطور حکومت خود کو بنا لیاہے۔ الیکشن کمیشن کا کام انتخابات کرواناہے۔ اسلام آباد بلدیاتی انتخابات سے ایک رات قبل الیکشن کمیشن بھاگ گیا، الیکشن کمیشن آئین کی کھلے عام خلاف ورزی کررہاہے۔

بابر اعوان نے اپنے دلائل میں کہا کہ پراسیکیوشن کہتی ہے بیان سے سرکاری ادارے خطرے میں آگئے۔ پراسیکیوشن نے تو میڈم نور جہاں کے نغمے کے خلاف بات کردی، میڈم نور جہاں کہتی ہیں وطن کے سجیلے جوانوں، پراسیکیوشن کہتی ہے بیان سے سرکاری ادارے گر گئے۔ پراسیکیوشن جتنی غلامی تو بھارتی پبلک سرونٹ نہیں کرتے۔

بابر اعوان نے اپنے دلائل میں کہا کہ مقدمے میں فواد چودھری پر دو دفعات نہیں لگتیں، جیل یا مقدمے سے تحریک انصاف والے تھوڑی پیچھے ہٹ جائیں گے، الیکشن کمیشن میرے خلاف مقدمہ میں مدعی ہیں، ان سے انتخابات میں انصاف کیسےمانگوں؟

انہوں نے مزید کہا کہ فرخ حبیب نے کالے ڈالے کو روکنےکی کوشش کی، اس پر مقدمہ ہوگیا، مقدمے میں کہا اکتیس ویگو ڈالے تھے، اس پر فرخ حبیب نے ڈکیتی کرنے کی کوشش کی، فواد چودھری دہشتگرد نہیں ہیں،کوئی ایک پرچہ بغاوت کا عدالت کے سامنے پراسیکیوشن لے آئے۔

اس موقع پر فواد چودھری کو روسٹرم پر بلایا گیا اور اپنے بیان کی وضاحت کا موقع دیا گیا۔ پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے عدالت میں بیان دیا کہ انہوں نے جو بیان دیا وہ ان کی جماعت کا مؤقف ہے۔

کمرہ عدالت میں روسٹرم پر بیان دیتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان پاکستان کے لیے جدوجہد کررہے ہیں اور ہم حق سچ بات کریں گے۔انہوں نے کہا کہ میں تحریک انصاف کا ترجمان ہوں اور ضروری نہیں میری اپنی رائےہو، میں نے اپنی جماعت کی ترجمانی کرنی ہے، جو میں نے بیان دیا وہ میری جماعت کا مؤقف ہے۔

فواد چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ مجھے اسلام آباد پولیس نے نہیں، لاہور پولیس نے گرفتار کیا، میرا موبائل فون پولیس کے پاس ہے لہٰذامیری سم بند کی جائے۔عدالت نے سماعت کے دوران فواد چوہدری کو ان کی فیملی سے ملنے کی بھی اجازت دی۔

اس موقع پر عدالت کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعیانت کی گئی۔ پی ٹی آئی رہنما زلفی بخاری اور صحافیوں کو بھی عدالت جانے سے روک دیا گیا۔ تاہم بعد میں زلفی بخاری اور شیری مزاری عدالت میں پہنچ گئے۔

پولیس فواد چودھری کو لیکر ایف 8 کچہری سے روانہ ہوگئی۔

واضح رہے کہ فواد چودھری نے اپنے ایک انٹرویومیں چیف الیکشن کمیشن، ممبران الیکشن کمیشن اور ان کے اہل خانہ کے خلاف دھمکی آمیز الفاظ کا استعمال کیاتھا ،جس کے باعث ان کے ِخلاف مقدمہ درج ہوا اور اس کے بعد گرفتاری عمل میں لائی گئی تھی۔

مزیدخبریں