ایک نیوز :تحریک انصاف نے الیکشن میں دھاندلی کیخلاف ملک بھر میں ہفتے کے روز ہڑتال کی کال دیدی۔
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی قائدین نے بلوچستان سے قومی اسمبلی کے امیدواروں کے پریس کانفرنس کی ۔
رہنما تحریک انصاف شاندانہ گلزار کاکہنا تھاکہ بلوچستان میں تحریک انصاف کے جو آزاد امیدواروں کے الیکشن چوری ہوئے۔ہم بتائیں گے کس طرح بلوچستان میں ہمارا الیکشن چوری ہوا۔ہمارے امیدوار تمام شواہد ساتھ لے کر آئے ہیں۔
شیر افضل مروت کاکہنا تھاکہ ملک بھر میں تحریک انصاف کے میڈینٹ پر ڈاکا ڈالا گیا۔ہم پہلے بھی اس پر احتجاج کر چکے ہیں۔7صوبائی حلقے اور 3 قومی اسمبلی حلقوں کی عزاداریاں الیکشن کمیشن میں دائر ہیں۔لیکن الیکشن کمیشن کا رویہ دوسری جماعتوں کی نسبت یکسر مختلف ہے۔ہمارے امیدواروں کے حتمی نتائج آنے کے بعد دوسرے امیدواروں کو جتوایا گیا ۔بلوچستان کے امیدوار مختصر طریقہ سے اپنا مسئلہ بیان کریں گے۔
رہنما تحریک انصاف شیرافضل مروت کاکہنا تھاکہ بانی چئیرمین نے دھاندلی کے خلاف ہفتہ کو ملک گیر احتجاج کی کال دی ہے ۔الیکشن کمیشن حتمی نتائج کے بعد بھی ہمارے امیدواروں کو ہرا رہا ہے۔بلوچستان میں جن امیدواروں کا مینڈیٹ چوری ہوا وہ یہاں موجود ہیں۔
این اے 263سے پی ٹی آئی آزاد امیدوار سالار کاکڑ کاکہنا تھاکہ بدقسمتی سے بلوچستان کے حالات نہیں بدل رہے ۔بلوچستان کے حالات پر میڈیا کی کوریج نہیں مل رہی ۔بلوچستان میں منڈیاں لگائیں گئیں ہمارے لوگوں کو بیچا گیا۔میرے پاس تمام فارم 45 موجود ہیں۔میرے مخالف ساتویں آٹھویں نمبر پر آنے والے کو جتایا گیا۔لوگوں کو صبح سوئے ہوئے جگایا گیا اور سیٹ دی گئی۔میرے حلقے میں چار ہزار ووٹ لینے والے کو الیکشن جتوایا گیا۔الیکشن کے روز ساری رات آر او کے دفتر کے باہر کھڑے رہے۔
لیکن ہمیں آر او آفس میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ہمارے ساتھ الیکشن میں اتنا بڑا مزاق کیا گیا ہے، جس کا کوئی ثانی نہیں۔
سالار کاکڑ کاکہنا تھاکہبلوچستان کے عوام کیساتھ کھلواڑ ہوا۔حالیہ الیکشن میں بلوچستان کے عوام کی تعلیم، صحت اور وسائل بیچ دیئے گئے۔ہماری مسلسل جدو جہد ہے کہ تحریک انصاف کے ووٹرز کا حق محفوظ کریں گے۔
رہنما تحریک انصاف علی محمد خان کاکہنا تھاہ ختم نبوت اور حرمت رسول پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا۔بانی پی ٹی آئی نے امریکہ میں جا کر مسلمانوں کی جنگ لڑی۔قوم کے حق پر ڈاکا ڈالا گیا ۔یہی ہماری جدوجہد تھی کہ لندن پلان کا حصہ نہیں بنیں گے۔قوم کے ساتھ کیسے یہ مذاق کیا جا سکتا ہے۔الیکشن پر اربوں روپے لگا کر کیوں ڈراما رچایا گیا۔
علی محمد خان کاکہنا تھاکہ مریم نواز نے وزارت اعلیٰ کا حلف اٹھایا ۔میں انہیں مبارکباد ضرور دیتا لیکن پہلے مریم صاحبہ اپنی سیٹ تو جیت جاتی۔2013 میں بھی نواز شریف کو ان کی سیٹ پر جا کر مبارکباد دی۔ان الیکشن میں نواز شریف، شہباز شریف سب بڑے الیکشن ہار گئے۔مگر صبح ہونے تک حتمی نتائج میں سب کو الیکشن جتوا دیا گیا۔کراچی کا میڈینٹ ہمارے پاس ہے۔
این اے 252بلوچستان سے امیدوار آغاخان کاکہنا تھاکہ ہم نے اپنا حلقہ فارم 45 کے مطابق 30 ہزار سے جیتا۔لیکن مجھے نتائج میں دو ہزار سے الیکشن ہروا دیا گیا۔بلوچستان میں عوام نے بانی تحریک انصاف کو دل سے ووٹ دیا ۔عوام نے ووٹ دے کر سب کو سرپرائز دیا ۔جتنا ظلم ہمارے ساتھ ہوا ہے ہم اس کا مقابلہ کر رہے ہیں۔الیکشن کمیشن اور ہائیکورٹ میں بیک وقت ہمارے کیسز موجود ہیں۔ہمیں امید ہے کہ ہمیں ہمارا میڈینٹ واپس دیا جائے گا،
پی بی 41سے امیدوار ملک غفار کاکڑ کاکہنا تھا کہ الیکشن میں ہمیں ٹریبونل سے مسترد کروا دیا گیا۔ہماری جماعت کا نشان چھین لیا گیا۔میرے پاس تمام حلقہ کے پولنگ اسٹیشن کے فارم 45 موجود ہیں۔میں نے اپنے حلقے میں واضح اکثریت حاصل کی۔البتہ دھاندلی سے مجھے مخالفین سے ہروا دیا گیا۔الیکشن کے روز رات کے وقت ایف سی نے مجھے زبردستی آر او آفس سے نکال دیا گیا۔رات کو ہم وکلاء کے ساتھ آر او آفس گئے۔لیکن ہمیں ریٹرننگ آفیسر کے دفتر میں جانے کی اجازت نہ دی گئی۔
رہنما تحریک انصاف زین حسین قریشی کاکہنا تھاکہ ہم سب اپنے بلوچستان کے بہن اور بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔جنوبی پنجاب سے میرا تعلق ہے۔یہ جنگ کسی فرد واحد کی نہیں۔بلکہ میری اپ کی اور پوری قوم کی جنگ ہے۔8 فروری کو عوام نے نکل کر اپنا مینڈیٹ بانی پی ٹی آئی کو دیا۔تمام فارم 45 ہمارے پاس موجود ہیں۔ہمارے مسترد ووٹوں کی تعداد کو بڑھا دیا گیا۔بد دیانتی سے ہمارے ووٹرز کے مینڈیٹ کو چوری کیا گیا۔9 فروری کو ہمارے نتائج کو بدل دیا گیا۔ہم پاکستان کے عوام کو یقین دلاتے ہیں، خان کے سپاہی اپ کی جنگ لڑیں گے۔