ایک نیوز :ملک میں جاری 7ویں مردم شماری کیلئے 34ارب روپے کے مجموعی اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
اسلام آباد میں ترجمان ادارہ شماریات سرور گوندل نے پریس کانفرنس کی اور ساتویں مردم شماری سے متعلق تفصیلات بتائیں۔مردم شماری مکمل ہونے تک مجموعی طور پر 34 ارب روپے کی لاگت آئے گی، حکومت پاکستان اب تک 10 ارب جاری کرچکی ہے۔
ترجمان سرور گوندل کا کہنا تھا کہ مردم شماری کے لیے1 لاکھ21 افراد کو ٹریننگ کرائی گئی اور 1 لاکھ 26 ہزار ٹیب دیے گئے۔پورے پاکستان میں 495 سپورٹ مراکز بنائے گئے ہیں، 20 فروری سے خود شماری کا مرحلہ شروع ہوچکا ہے۔
ترجمان ادارہ شماریات نے یہ بھی کہا کہ خود شماری کے دوران یو ٹی ایل نمبر ملتا ہے، جسے مردم شماری کا عملہ دیکھے گا۔ خود شماری آپشنل ہے، مردم شماری کا عملہ گھر گھر جائے گا، اس عمل کے لیے صوبوں، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان کی حکومتیں تعاون کر رہی ہیں۔
سرور گوندل نے کہا کہ سیکیورٹی میں پولیس کے ساتھ آرمی بھی ہو گی، یکم مارچ سے ملک بھر میں مردم شماری کا فلیڈ آپریشن شروع ہوجائے گا۔ مردم شماری میں این ٹی سی اور نادرا اپنی سروسز دے رہا ہے، مردم شماری کا عملہ دینا صوبوں کا کام ہے۔
ترجمان ادارہ شماریات نے کہا کہ ڈیٹا لوکیشن اور سیکیورٹی صوبوں کی ذمہ داری ہے، مردم شماری کے ڈیٹا کو ادارہ شماریات ترتیب دے گا۔ حکومت نے حتمی مردم شماری کے مکمل نتائج جمع کرانے کی ڈیڈ لائن30 اپریل دی ہے۔
سرور گوندل نے کہا کہ آئندہ انتخابات کے لیے حلقہ بندیاں نئی مردم شماری کی بنیاد پر ہوں گی، 43 لاکھ افراد پورٹل پر خود شماری کر چکے ہیں۔ مردم شماری کا ڈیٹا مستقبل کی منصوبہ بندی کے لیے استعمال ہو گا، مردم و خانہ شماری میں معاشی شماری کا فریم بھی مرتب ہو گا۔
ترجمان ادارہ شماریات نے کہا کہ مردم شماری پر مجموعی طور پر 34 ارب روپے کی لاگت آئے گی، ابھی تک حکومت پاکستان مردم شماری کے لیے10 ارب جاری کر چکی ہے۔ہم صرف سندھ حکومت کی بات نہیں کرتے، تمام فریقین ساتھ ہیں، سیکیورٹی کا مکمل انتظام کیا گیا ہے۔
سرور گوندل نے کہا کہ ہر مردم شماری عملے کے ساتھ ایک صوبائی پولیس کا اہلکار ہو گا، سیلاب زدگان کی مردم شماری کے حوالے سے مکمل کام کیا گیا ہے، آرمی کے 86 ہزار جوان اور افسران مردم شماری میں ہمارے ساتھ ہوں گے۔