ایک نیوز: پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کی حبس بےجا سے بازیابی کیلئے درخواست پر سماعت ہوئی جس میں عدالت نے اہم حکم جاری کرتے ہوئے سماعت جمعہ تک کیلئے ملتوی کردی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے لیڈروں سمیت نو کارکنوں کی بازیابی کے لیے حبس بےجا کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس شہرام سرور چودھری نے سینیٹر اعجاز چودھری کی درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے درخواست پر چیف سیکرٹری، آئی جی پنجاب اور سی سی پی او سے رپورٹ طلب کرلی۔ سرکاری وکیل نے بتایا کہ رپورٹ آگٸی ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ آپ اس کو فائل کو حصہ بنائیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کر دی۔
درخواست گزار کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ تحریک انصاف نے قانون کی حکمرانی اور عام انتخابات نہ کروانے کے خلاف جیل بھرو تحریک شروع کی۔ 22 فروری کو لاکھوں لوگ گرفتاریاں دینے گھروں سے نکل آئے۔ شاہ محمود قریشی، اسد عمر، ولید اقبال، مراد راس، عمر چیمہ، اعظم سواتی، احسان ڈوگر سمیت نو لیڈروں نے گرفتاریاں دے دیں۔
وکیل نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ پولیس پہلے ان گرفتار افراد کو کیمپ جیل لے گئی۔ مگر وہاں سے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔ اب ان افراد کو نہ صرف ناجائز تنگ اور حراساں کیا جارہا ہے بلکہ ان لیڈروں کو کھانا اور میڈیکل کی سہولیات فراہم نہیں کی جا رہیں۔
وکیل نے استدعا کی کہ عدالت ان لیڈروں کو بازیاب کروا کر رہائی کے احکامات جاری کرے۔ عدالت پولیس کو حکم دے کہ ان کو ناجائز تنگ اور حراساں نہ کرے۔
قبل ازیں تحریک انصاف کے گرفتار رہنماؤں اور کارکنان پر فوجداری مقدمات اور دوسرے اضلاع منتقلی کے خلاف فواد چودھری کی درخواست پر سماعت بھی جسٹس شہرام سرور چودھری نے کی۔ عدالت نے اسی نوعیت کے دوسری درخواستیں یکجا کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے دونوں درخواستوں میں حکام کو 3 مارچ کو رپورٹس جمع کرانے کا حکم دیدیا۔
درخواست میں وفاقی حکومت،صوبائی حکومت، آئی جی پنجاب سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ پی ٹی آئی سربراہ عمران خان نے جیل بھرو تحریک کا اعلان کیا ہے۔ تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنان گرفتاری دینے کے لیے چیئرنگ کراس لاہور پہنچے۔ تمام رہنماؤں اور کارکنان نے علامتی گرفتاریاں دی ہیں۔ کوئی رہنماء اور کارکن مجرم نہیں ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت حکومت کو تمام گرفتار رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف فوجداری مقدمات قائم کرنے سے روکنے کا حکم دے۔ تمام افراد کو دوسرے اضلاع کی جیلوں میں منتقل کرنے سے بھی روکا جائے۔