ایک نیوز : افریقی ملک تنزانیہ کے شمال میں واقع جھیل ناٹرون میں اگر کوئی جاندار گر جائے اور کسی وجہ سے باہر نہ نکل سکے تو اس کا جسم پتھر جیسی شکل میں حنوط ہو کر محفوظ ہو سکتا ہے۔
ویسے اگر کوئی انسان اس سرخی مائل جھیل میں گر جائے تو فوری طور پر تو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوگا مگر اس میں غوطہ لگانے کا تجربہ بھی خوشگوار نہیں ہوگا۔کچھ عرصے پہلے ایک فوٹوگرافر نے وہاں پتھر جیسے مردہ پرندوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کی تھیں جو وائرل ہوگئی تھیں۔
View this post on Instagram
اس جھیل کے حوالے سے متعدد کہانیاں پھیلی ہوئی ہیں مگر اسے جان لیوا نہیں قرار دیا جا سکتا کیونکہ یہ کچھ جانداروں کا گھر بھی ہے جن میں فلیمنگو نامی پرندہ سب سے نمایاں ہے۔مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ اس جھیل کے پانی میں تیزابیت کسی بلیچ جیسی ہوتی ہے اور اس کے پانیوں میں کوئی بہت زیادہ دیر تک زندہ رہ نہیں سکتا۔
یہ جھیل ایک ایسے آتش فشانی سلسلے کے دہانے پر ہے جو واحد آتش فشاں ہے جس کا لاوا Natrocarbonatite پر مشتمل ہے، جس کے باعث اس جھیل میں سوڈیم کاربونیٹ اور دیگر منرلز کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔
اس کے نتیجے میں جھیل کے پانی کا رنگ سرخی مائل ہو جاتا ہے جبکہ وہ بہت زیادہ نمکین بھی ہے۔یہی تیزابیت بیشتر جانداروں کی جلد اور آنکھوں کو جلا دیتی ہے اور بہت زیادہ دیر تک رہنے پر موت واقع ہو جاتی ہے۔
فلمینگو ایسا پرندہ ہے جس کی جِلد بہت سخت ہوتی ہے جو اسے جھیل کے پانی سے تحفظ فراہم کرتی ہے مگر انسانی جِلد نرم ہوتی ہے اور اس جھیل کا پانی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔اس جھیل کا پانی ہی کئی بار کافی گرم ہوتا ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ اس میں نمک کے ذرات کی دھار کافی تیز ہوتی ہے۔