ایک نیوز :سال 2023کے دوران پنجاب میں جرائم کی شرح میں 30فیصد سے زائد اضافہ ہوگیا
رپورٹ کے مطابق رواں سال پنجاب میں 10لاکھ33ہزار،گزشتہ سال 7لاکھ 18ہزار مقدمات درج ہوئے تھے ۔قتل کے 4 ہزار،اقدامِ قتل کے 7 ہزار اور اغوا کے 20 ہزار سے زائد مقدمات درج ،زیادتی کے 35 سو،ڈکیتی کے 85 ہزار جبکہ چھینا جھپٹی کے 28 ہزار پرچے کاٹے گئے آئینی پنجاب کے مطابق زیادہ مقدمات درج ہونے کا مطلب یہ بھی ے کہ ہم نے مقدمہ درج نہ کرنے کی روایت کو ختم کردیا۔
پنجاب بھرمیں موٹرسائیکل چوری و چھیننے کی 1لاکھ 16 ہزار وارداتیں ہوئیں مجموعی طور پر چوری کے 2 لاکھ واقعات رپورٹ ہوئےپنجاب پولیس کی 52 سالہ تاریخ پہلی بار صوبہ بھر کے تھانوں میں دس لاکھ 65ہزار720مقدمات درج ہوئے۔
سب سے زیادہ 3لاکھ 46 ہزار 677 مقدمات لاہور ریجن میں درج ہوئے شیخوپورہ ریجن 84471گوجرانوالہ ریجن86623۔راولپنڈی ریجن میں 69822مقدمات درج ہوئےسرگودھا 48300۔۔فیصل آباد105605 ملتان 108491ڈی جی خان 56714۔بہاولپور58808 اورگجرات میں 38078مقدمات کا اندراج کیا گیا۔
پولیس ریکارڈ کے مطابق گزشتہ سال صوبہ بھر میں 7لاکھ 63ہزار مقدمات درج ہوئے تھے اسطرح مقدمات میں گزشتہ سال کی نسبت 33فیصد اضافہ ہوا ہے اس حوالے سے۔
آئی جی پنجاب کا کہنا ہے جرائم میں اضافہ کی ایک وجہ گزشتہ سال ایک لاکھ 37 ہزار زیر التوا درخواستوں پرمقدمات کا اندراج بھی ہے۔ بجلی چوری اورمنشیات کے خلاف آپریشنزکے1لاکھ سے زائد مقدمات ہیں شہریوں سے لوٹےگئے 92کروڑ سے زائد نقد ریکور کیے جبکہ62کروڑ کا سونا۔موبائل ودیگرسامان برآمد کیا پنجاب بھر میں 60 فیصد زائدگینگز کو گرفتار کیاگیا
ڈاکٹر عثمان انور نے تسلیم کیا کہ زیر التوا مقدمات کا اندراج نہ کیا جاتا اور اسی طرز کے مقدمات رواں سال نہ کئے جاتے توکرائم گزشتہ سال کے برابر رہتا۔