ایک نیوز:چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے 10نکاتی منشورکااعلان کردیا،300یونٹ بجلی فری،ملازمین کی تنخواہیں دگنی کی جائیں گی۔
پیپلزپارٹی کا 10نکاتی منشورکااعلان
1۔300یونٹ تک بجلی فری ملے گی
2۔تنخواہیں 2گنی کی جائیں گی
3۔ملک بھر میں مفت علاج کااعلان
4۔بینظیر مزدور کاربنانے کااعلان
5۔ہربچے تک تعلیم کی آسان رسائی
6۔غریبوں کیلئے 30لاکھ گھروں کا اعلان
7۔کسانوں کیلئے ”ہاری“کارڈبنانے کا اعلان
8۔نوجوانوں کیلئے”یوتھ کارڈ”بنانے کا اعلان
9۔ بھوک مٹاؤپروگرام شروع کرنے کااعلان
10۔ گرین انرجی پارکس بنانے کا اعلان
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کا گڑھی خدا بخش میں شہید بینظیر بھٹو کی برسی پرجلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایک سیاستدان جیل سے نکلنے اور دوسرا جیل سے بچنے کیلئےالیکشن لڑرہاہے۔مہنگائی ،بروزگاری،غربت اوردہشت گردی کے مقابلے کیلئے آپس کی لڑائیاں چھوڑناپڑیں گی۔عوام نے پیپلزپارٹی کو موقع دیا تو 10کام ترجیحی بنیادوں پرکروں گا ۔
بلاول بھٹو کاکہنا تھا کہ حکومت بنائی توپہلی ترجیح 5سالہ منصوبے میں تنخواہوں کو دگنی کردیں گے۔300یونٹ تک بجلی مفت کردیں گے۔ غریب ترین افراد کو 300یونٹ تک کاسولر یونٹ حکومت فراہم کرے گی ۔حکومت بنائی تو ہر بچے کی تعلیم تک رسائی یقینی بنائیں گے۔حکومت بنائی تو ملک بھر میں مفت علاج کا نظام بنائیں گے۔غریبوں کو 30لاکھ گھر بنا کر دیں گے۔غربت مٹانے کیلئے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو بڑھائیں گے۔بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی طرح کسانوں کیلئے”ہاری کارڈ“بنا کر دیں گے۔مزدوروں کو ”بینظیر مزدور کارڈ“بنا کر دیں گے۔نوجوانوں کیلئے ”یوتھ کارڈ”کے ذریعے مالی مدد فراہم کریں گے۔حکومت بنائی تو پاکستان پیپلزپارٹی”بھوک مٹاؤ پروگرام “شروع کرے گی۔ہر ڈویژن میں ”یوتھ کارڈ“بنائیں گے ۔نوجوانوں کو ہنر سکھائیں گے۔صحت کے مفت نظام کو پورے پاکستان میں کھڑا کریں گے۔سیلاب متاثرین کو وعدہ کیا ہے کہ 20لاکھ گھر دیں گے مالکانہ حقوق خواتین کو دیںگے۔بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو بھائیں گے۔ہاری کارڈ،کسان کارڈ دیں گے ۔بڑے مل مالکان کے بجائے کسانوں کو براہ راست سبسڈی دیں گے۔تمام مزدوروں کو بینظیر مزدور کارڈ میں رجسٹرڈ کروائیں گے۔صنعتوں میں کام کرنیوالے گھروں،دکانوں میں کام کرنیوالے افراد بھی مزدور کارڈ میں شامل ہوں گے ۔مزدور کارڈ کے ذریعے سوشل سکیورٹی فراہم کریں گے۔پنشن دیں گے۔بچوں کو تعلیم دیں گے۔بھوک مٹاؤ پروگرام کے ذریعے مہنگائی کا مقابلہ کریں گے۔یوتھ سینٹرز میں لائبریری،سپورٹس اور کلچرل سہولتیں بھی ہوں گی۔
چیئرمین پیپلزپارٹی کاکہنا تھا کہ رہنما اورکارکن الیکشن کی تیاری پکڑلیں،دمادم مست قلندر ہوگا ۔ پیپلزپارٹی بھاگنے والوں میں سے نہیں، الیکشن میں ڈٹ کر مقابلہ کرے گی ۔ہمارے قائدین کوشہید توکرسکتے ہو تم کتنے بھٹو ماروں کے ہر گھر سے بھٹونکلے گا۔عوام آج بھی پیپلزپارٹی کے ساتھ ہیں۔16سال پہلے کچھ قوتوں نے سوچا تھا کہ بینظیر بھٹو کوشہید کرکے پیپلزپارٹی کوختم کردیں گے۔ہرسال جیالے گڑھی خدا بخش میں ان قوتوں کو للکارتے ہیں کہ وہ آج بھی شہدا کیساتھ ہیں۔
بلاول بھٹو کاکہنا تھا کہ آج بھی ملک میں کوئی سیاسی جماعت وفاق کو بچا سکتی ہے وہ پیپلزپارٹی ہے۔18ویں ترمیم کی صورت میں 1973کا آئین بحال کیا۔ہم نے کہا تھا جمہوریت بہترین انتقام ہے۔ہم نے بھگوڑے،غدار،آمربھگایااور جمہوریت کی بحالی کی صورت میں انتقام لیا۔قائد عوام کا خواب تھا صوبوں کو اختیارات دیئے جائیں تو ہم نے این ایف سی ایوارڈ دیا ۔
سابق وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ مہنگائی،غربت،بیروزگاری تاریخی سطح پر پہنچ چکی ہے ۔تمام مسائل کا حل شہید بھٹو کے منشور میں موجود ہے ۔پیپلزپارٹی کا مقابلہ کسی سیاسی جماعت یا سیاستدان سے نہیں۔ہم تین نسلوں سے بیروزگاری اورغربت کا مقابلہ کرتے آئے ہیں۔جہاں آج پاکستان کھڑا ہے اب وقت آگیا ہے کہ پیپلزپارٹی کی حکومت بنے ۔پیپلزپارٹی کی حکومت بنے تاکہ پاکستان کو مشکل سے نکال سکیں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے انقلابی بینظیرانکم سپورٹ پروگرام شروع کیا۔پیپلزپارٹی وفاق کی علامت ہے ۔ہم تمام صوبوں کو انتخابی منشور دیں گے۔ہم الیکشن میں ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ہمارا ہی مطالبہ تھا کہ الیکشن کراؤ۔سیاسی جماعتوں کیلئے پیغام ہے کہ آئیں اور الیکشن لڑیں۔وہ آج بھی کسی اور کے کندھوں پر سیاست کررہے ہیں۔عوام پرانی اور نفرت کی سیاست کو دفن کردیں گے۔سیاسی جماعتوں کے قائدین پرانے سیاستدان بن چکے ہیں۔18مہینوں میں ہمیں پاکستان کو معاشی بحران سے نکالنا تھا ۔
چیئرمین پیپلزپارٹی کاکہنا تھاکہ میں نے بانی پی ٹی آئی کی سلیکٹڈ حکومت کا مقابلہ کیا ۔عوام جس مشکل میں ہیں آج اس سے مقابلے کیلئے سنجیدگی کی ضرورت ہے ۔
بلاول بھٹو نے مخالفین کو تنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہم ان میں سے نہیں کہ مخالفین کے کاغذات نامزدگی چھینیں۔ہم الیکشن کو مقابلہ سمجھتے ہیں ہم الیکشن سے ڈرنے والے نہیں۔ہم نے قائدین کو دفن کرنے کے بعد بھی الیکشن میں مقابلہ کیا۔اس بار بھی ہم ڈٹ کر مقابلہ کریں گے اور جیتیں گے۔سیاسی جماعتوں کو پیغام ہے کہ الیکشن لڑو۔پہلے یہ کسی اور کے کندھے پرسیاست کرتے تھے۔آج بھی کچھ لوگ کسی اور کے کندھے پرسیاست کرنا چاہتے ہیں۔