ویب ڈیسک : مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر سیاسی بات چیت شروع نہیں کی گئی تو مقبوضہ کشمیر کا انجام جنگ زدہ غزہ اور فلسطین جیسا ہو سکتا ہے۔متوقع وزیراعظم پاکستان نوازشریف مذاکرات چاہتے ہیں ہم کیوں نہیں ۔
فاروق عبداللہ نے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کا حوالہ دیتے ہوئے انڈیا اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
خبر رساں ادارے اے این آئی سے بات کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے واجپائی کے الفاظ کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ اٹل بہاری واجپائی نے کہا تھا کہ ہم اپنے دوستوں کو بدل سکتے ہیں لیکن اپنے پڑوسیوں کو نہیں۔ اگر ہم اپنے پڑوسیوں کے ساتھ دوستانہ رویہ برقرار رکھیں گے تو دونوں ترقی کریں گے۔
اس معاملے پر وزیر اعظم نریندر مودی کے موقف پر روشنی ڈالتے ہوئے عبداللہ نے کہا کہ ’جنگ اب کوئی آپشن نہیں ہے۔ اس معاملے کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔‘
تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے دو ایٹمی ممالک کے درمیان مذاکرات کی عدم موجودگی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا: ’مکالمہ کہاں ہے؟ نواز شریف پاکستان کے وزیر اعظم بننے والے ہیں اور وہ کہہ رہے ہیں کہ ہم (انڈیا کے ساتھ) بات چیت کے لیے تیار ہیں، لیکن کیا وجہ ہے کہ ہم بات چیت کے لیے تیار نہیں ہیں؟‘
فاروق عبد اللہ نے کہا کہ ’اگر ہم مذاکرات کے ذریعے کوئی حل تلاش نہیں کرتے ہیں تو ہمارا (کشمیر) وہی حشر ہوگا جو غزہ اور فلسطین کا ہوا جن پر اسرائیل بمباری کر رہا ہے۔‘
26/11 کے ممبئی حملوں اور 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا۔ فاروق عبداللہ کا یہ بیان پونچھ سیکٹر میں حال ہی میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں چار انڈین فوجی جان سے گئے تھے۔
ایک ایسے وقت میں جب یہ خطہ کشیدہ تعلقات کے مضمرات سے دوچار ہے، عبداللہ عبداللہ کی جانب سے سیاسی مذاکرات کی درخواست دونوں اطراف کے رہنماؤں کے لیے مشترکہ بنیاد تلاش کرنے اور دیرینہ مسائل کے پرامن حل کی راہ ہموار کرنے کی بروقت اپیل کے طور پر سامنے آئی ہے۔