ایک نیوز:الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کیس میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ آپ کیا چاہتے ہیں توہین عدالت پر سیکریٹری الیکشن کمیشن کو جیل میں ڈال دوں؟ آپ کی درخواست پر مناسب فیصلہ کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اجازت دی کہ ضلع دیر میں انتخابات 2018 کی حلقہ بندیوں پر نہیں ہوں گے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے انتخابات سے متعلق ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ہم کیا کریں؟سپریم کورٹ نے واضح طور پر لکھ دیا کہ مردم شماری کے تنازعات کو انتخابات کے بعد دیکھنا ہو گا، سپریم کورٹ نے کہہ دیا کہ ابھی انتخابات مقررہ تاریخ پر ہونے دیں،مردم شماری سے متعلق کیسز عام انتخابات کے بعد دیکھیں گے،سپریم کورٹ کے فیصلے کو عزت دینا ہو گی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ سوال یہ ہے الیکشن پورے ملک میں 2023 میں انتخابات نئی مردم شماری پر ہوں گے،صرف دیر میں 2018 کی مردم شماری میں ہوں گے،اسلام آباد ہائیکورٹ نے دیر میں پرانی مردم شماری پر انتخابات کا نوٹیفکیشن معطل کیا تھا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نےریمارکس دیئے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ اسی دن دیا جس دن سپریم کورٹ نے انتخابات کے لیے مردم شماری کا فیصلہ دیا۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ اسلام آبا ہائیکورٹ کا فیصلہ بھی تو موجود ہے، اسے نظر انداز کیسے کیا جا سکتا ہے؟
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ آپ کیا چاہتے ہیں توہین عدالت پر سیکریٹری الیکشن کمیشن کو جیل میں ڈال دوں؟ آپ کی درخواست پر مناسب فیصلہ کریں گے۔