ایک نیوز :سردارعثمان بزدار نے پونے چار سال کرسی سنبھالی مگر 2022 میں ہاتھ دھو بیٹھے تو حمزہ شہباز محض 88 دنوں کے وزیراعلی ثابت ہوئے۔
تفصیلات کے مطابق چودھری پرویز الہی کیلئے سال 2022 بہتر ثابت ہوا وہ قائد ایوان بن گئے،2022 پی ٹی آئی سبطین کو جہاں سپیکر کی سیٹ پر بٹھایا وہی دوست محمد مزاری کیلئے یہ سال شکست کا سال ثابت ہوا، ایوان نے ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کا بل فوری منظوری ہوا ۔
سال 2022 نےسابق ڈپٹی سپیکر محمد مزاری اور عثمان بزدار کیلئے خطرے کی گھنٹی بجائی، عثمان بزدار کے وزیراعلی رہنے تک ایوان میں عموماً خاموشی چھائی رہی۔تاہم ان کی تبدیلی کے ساتھ ہی اقتدار کی میوزیکل چیئر کا کھیل شروع ہو گیا۔ 16 اپریل 2022 کے اجلاس میں بدترین ہنگامہ آرائی دیکھنے کو ملی۔ ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری پر حملہ ہوا اور پولیس کو مداخلت کرنا پڑی۔
تحریک انصاف کے باغی ارکان کی حمایت سے ایوان نے حمزہ شہباز کو وزیراعلی بنا دیا۔ اسپیکر چودھری پرویز الہی نے پنجاب اسمبلی کو تالے لگا دئیے تو ن لیگ کی صوبائی حکومت کو بجٹ اجلاس ایوان اقبال میں کرنا پڑا۔ پی ٹی آئی کے فارورڈ بلاک کا معاملہ پہلے الیکشن کمیشن اور بعد میں سپریم کورٹ تک پہنچا۔ باغی ارکان نااہل ٹھہرے، ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی نے کامیابی حاصل کی اور پرویز الہی وزیراعلی بن گئے۔
چوہدری پرویز الہی کے وزیر اعلی بننے کے کچھ ماہ خاموش رہی تو عمران خان نے اسمبلیاں تحلیل کا اعلان کردیا۔مسلم لیگ ن نے چوہدری پرویز الہی کو ہٹانے کیلئے تحریک عدم اعتماد اور گورنر نے اعتماد کے ووٹ کا کہہ دیا۔گورنر پنجاب نے دو روز بعد اعتماد کا ووٹ نہ لینے پر وزیر اعلی پنجاب چوہدری پرویز الہی کو ڈی نوٹیفائی کردیا۔
بالآخر عدالت نے وزیر اعلی پنجاب چوہدری پرویز الہی کو دوبار بحال کر دیا۔تاہم ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کا بل بھی سال 2022 میں چند گھنٹوں میں منظور ہو گیا۔سبطین کیلئے 2022 سال اچھا ہا اور سپیکر بن گے۔پنجاب اسمبلی نے سال 2022 میں تین وزرائے اعلی دیکھے۔ 2022 میں سیاسی جماعتوں کی ترجیحات میں عوام پس منظر میں چلے گئے۔ اور ان کی تمام توجہ لوٹا کریسی اور ارکان کی وفاداریاں سمیٹنے میں رہی۔