ایک نیوز :پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے پی ایچ ڈی کے لیے بیرون ملک جا کر واپس نہ آنے والے جامعات کے پروفیسرز کے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بلاک کرنے کی ہدایت کردی۔
تفصیلات کےمطابق نور عالم خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کی آڈٹ رپورٹ 20-2019 کا جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی نے چیئرمین ایچ ای سی اور ریکٹر نمل کی عدم شرکت پر اظہار ناراضگی کیا۔ ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ایچ ای سی نے بتایا کہ رواں مالی سال ایچ ای سی نے ایک سو ارب روپے سے زائد کے بجٹ کا مطالبہ کیا تھا صرف 66 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا۔ تعلیم میں سرمایہ کاری نہیں ہو گی تو اہداف حاصل نہیں ہونگے۔
اجلاس کے دوران آڈٹ حکام نے 2013 سے 2018 کے دوران پانچ لاکھ لیپ ٹاپس کی خریداری میں بے ضابطگیوں کا انکشاف کیا۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ مذکورہ عرصہ میں 25 ارب 77 کروڑ روپے کی لاگت سے پانچ لاکھ لیپ ٹاپس خریدے گئے۔ لیپ ٹاپس کی مقامی سطح پر تیاری کیلئے اسمبلی پلانٹ لگانے کے معاہدے پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔
ایچ ای سی نے اسمبلی پلانٹ لگانے کیلئے ہائر الیکٹرکل کارپوریشن کے ساتھ معاہدہ کیا۔ اس حوالے سے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ایچ ای سی نے بتایا کہ رائیونڈ روڈ پر اسمبلی پلانٹ تعمیر کر لیا گیا ہے تاہم ہائر کے لیپ ٹاپس کی ڈیمانڈ نہ ہونے کے باعث اسمبلی پلانٹ چلایا نہیں گیا۔
وفاقی اردو یونیورسٹی کے 6 پروفیسرز کو پی ایچ ڈی کیلئے بیرون ملک بھیجنے کے معاملہ پر آڈٹ حکام نے بتایا کہ پروفیسرز کو بھجوانے اور ان کی تنخواہ جاری رکھنے پر چار کروڑ 57 لاکھ روپے خرچ ہوئے۔ پی ایچ ڈی مکمل کرنے کے بعد اردو یونیورسٹی کے 6 پروفیسر واپس نہیں آئے۔ قائم مقام وی سی اردو یونیورسٹی نے بتایا کہ معاملہ پر عدالت میں درخواست دائر کی گئی ہے، عدالت نے سمن جاری کر دئیے ہیں۔ پی اے سی نے پروفیسرز کی 25 فیصد سیکورٹی فیس ضبط کرنے کا حکم دیا جبکہ مذکورہ پروفیسرز کے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بھی بلاک کرنے کی ہدایت کی۔ پی اے سی نے دیگر جامعات کے پروفیسرز کی جانب سے واجبات کی عدم ادائیگی پر بھی یہی کارروائی کرنے کی ہدایت کر دی۔
اجلاس کے دوران ایچ ای سی پشاور اور کراچی ریجن کے ملازمین کو ساڑھے تین کروڑ کا خصوصی الاونس دینے کا انکشاف ہوا۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ ملازمین کو خزانہ ڈویژن کی ہدایات کے برخلاف ادائیگی کی گئی، خصوصی الاونس وفاقی اردو یونیورسٹی اور ریجنل سینٹر پشاور کے ملازمین کو دیا گیا، معاملہ اس وقت سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے، پی اے سی نے عدالتی فیصلے تک آڈٹ پیرا موخر کر دیا۔
پی ایچ ڈی کے لیے بیرون ملک جانے والے وفاقی اردو یونیورسٹی کے 6 پروفیسرز کے وطن واپس نہ آنے کا انکشاف ہوا ہے۔ہائر ایجوکیشن کمیشن کی آڈٹ رپورٹ 20-2019 کے جائزہ کے لیے نور عالم خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا، کمیٹی نے چیئرمین ایچ ای سی اور ریکٹر نمل کی عدم شرکت پر اظہار ناراضگی کیا۔پی ایچ ڈی کیلئے بیرون ملک بھیجنے کے معاملے پر آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ پروفیسرز کو بھجوانے پر چار کروڑ 57 لاکھ روپے خرچ ہوئے لیکن پی ایچ ڈی مکمل کرنے کے بعد 6 پروفیسر واپس نہیں آئے۔قائم مقام وی سی اردو یونیورسٹی نے کہا کہ معاملہ پر عدالت میں درخواست دائر کی گئی ہے جس پر سمن جاری کر دیے ہیں۔پی اے سی نے پروفیسرز کی 25 فیصد سیکیورٹی فیس ضبط کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ مذکورہ پروفیسرز کے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بھی بلاک کیے جائیں۔ایچ ای سی پشاور اور کراچی ریجن کے ملازمین کو ساڑھے تین کروڑ کا خصوصی الاونس دینے کا بھی انکشاف ہوا۔آڈٹ حکام نے بتایاکہ ملازمین کو خزانہ ڈویژن کی ہدایات کے برخلاف ادائیگی کی گئی، خصوصی الاؤنس وفاقی اردو یونیورسٹی اور ریجنل سینٹر پشاور کے ملازمین کو دیا گیا، معاملہ اس وقت سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے، ایچ ای سی کے ملازمین معاملہ عدالت میں لے کر گئے۔پی اے سی نے عدالتی فیصلے تک آڈٹ پیرا مؤخر کر دیا۔ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ایچ ای سی نے بتایا کہ رواں مالی سال ایچ ای سی نے ایک سو ارب روپے سے زائد کے بجٹ کا مطالبہ کیا تھا، ایچ ای سی کیلئے صرف 66 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا۔آڈٹ حکام نے 2013 سے 2018 کے دوران پانچ لاکھ لیپ ٹاپس کی خریداری میں بے ضابطگیوں کا انکشاف بھی کیا۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ مذکورہ عرصہ میں 25 ارب 77 کروڑ روپے کی لاگت سے پانچ لاکھ لیپ ٹاپس خریدے گئے، لیپ ٹاپس کی مقامی سطح پر تیاری کیلئے اسمبلی پلانٹ لگانے کے معاہدے پر عمل درآمد نہیں کیا گیا، ایچ ای سی نے اسمبلی پلانٹ لگانے کیلئے ہائر الیکٹرکل کارپوریشن کے ساتھ معاہدہ کیا۔ای ڈی ایچ ای سی نے بتایا کہ رائیونڈ روڈ پر اسمبلی پلانٹ تعمیر کر لیا گیا ہے، ہائر کے لیپ ٹاپس کی ڈیمانڈ نہ ہونے کے باعث اسمبلی پلانٹ چلایا نہیں گیا۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس آج پھر کورم پورا نہ ہونے کے باعث ملتوی کر دیا گیا۔