ایک نیوز نیوز: الیکشن کمیشن نے 31 دسمبر کو ہونے والےاسلام آباد میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کا شیڈول منسوخ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کروانے سے متعلق کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا ہے، اسلام آباد میں 31 دسمبر کو ہونے والے بلدیاتی الیکشن ملتوی کردیے گئے۔
خیال رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر الیکشن کمیشن میں اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات سے متعلق سماعت ہوئی، الیکشن کمیشن کےپانچ رکنی بینچ نےسماعت کی تھی۔
ایڈووکیٹ جنرل جہانگیر جدون اور سابق اٹارنی جنرل اشتراوصاف الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے بابر اعوان اور علی نواز اعوان پیش ہوئے، جماعت اسلامی کی جانب سے میاں اسلم الیکشن کمیشن میں موجود تھے۔
سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کا کہنا ہے کہ یونین کونسل کی تعداد میں اضافہ اسلام آباد کی آبادی میں اضافے کی وجہ سے ضروری ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ کیا مردم شماری کی رپورٹ آئی ہے؟
اشتر اوصاف نے کہا کہ ادارہ شماریات نے اسلام آباد کی آبادی میں اضافے کا بتایا، الیکشن کمیشن کو آبادی میں اضافے کا معاملہ دیکھنا چاہیے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی آبادی میں اضافے کو تسلیم کیا،عدالت نے الیکشن کمیشن کو حتمی فیصلہ کرنے کا اختیار دیا ہے، ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو وفاقی حکومت کا موقف سننے کا کہا ہے۔
سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے وفاقی حکومت کو سنے بغیر فیصلہ جاری کیا، ماضی میں بھی شیڈول جاری ہونے کے بعد بھی الیکشن ملتوی کیے گئے، الیکشن کمیشن کو آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے، الیکشن کمیشن بڑی تعداد میں شہریوں کو ان کے حقوق سے محروم نہیں رکھ سکتا۔
وفاقی حکومت اسلام آباد میں یونین کونسلز میں اضافے سے متعلق قانون سازی کر چکی ہے، الیکشن کمیشن نئے قانون کے مطابق اسلام آباد میں ازسرنو حلقہ بندیاں کرے، یونین کونسلز میں اضافے کے بعد ووٹر لسٹوں کو ازسرنو تشکیل دینا ہو گا، اس سے قبل یونین کونسلز کی تعداد 50 سے بڑھا کر101 کی گئی۔
بینچ میں شامل ممبر نے کہا کہ 6 مہینے پہلے تک تو یہ تعداد اتنی نہیں تھی تو 6 ماہ میں کیسے آبادی اتنی بڑھ گئی۔
اشتر اوصاف نے کہاکہ نادرا کے ڈیٹا کا مکمل طور پر دوبارہ جائزہ لیا گیا، ہماری غلطی کی وجہ سے آبادی کا بہت بڑا حصہ حق رائے دہی سے محروم ہو جائے گا۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ اسلام آباد میں 2 بار حلقہ بندیاں ہو چکی ہیں، پنجاب میں 2 بار حلقہ بندیاں ہو چکی، تیسری بار ہونے جارہی ہیں، حکومت کو پہلے خیال کیوں نہیں آیا کہ وقت پر یوسیز بڑھا لینی چاہئیں، اب جب شیڈول کا اعلان ہو چکا ہے تو یوسیز بڑھانا چاہ رہے ہیں، حکومت نے کمیشن کو ایک پیچیدہ صورت حال میں ڈال دیا ہے۔
سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کا کہنا ہے کہ اگر کبھی غلطی ہو جائے تو کمیشن کو چاہیے کہ معاونت کرے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ غلطی ایک بار ہو، بار بار تو نہ ہو۔
اشتر اوصاف نے کہاکہ یقین دلاتا ہوں حکومت بلدیاتی، عام انتخابات اور صوبائی انتخابات میں مکمل معاونت کرے گی۔
سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 148 میں لکھا ہے کہ لوکل قانون کے مطابق الیکشن کروانے ہیں، اب وہ قانون ہی بدل دیا جائے تو پھر کیا کیا جائے، کوئی ایسی قانون سازی ہو کہ لوکل گورنمنٹ الیکشن اپنے وقت پر ہوں، ہمیں صوبوں میں بھی بلدیاتی انتخابات کے لیے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میئر کا انتخاب ڈائریکٹ کر دیا گیا ہے، ہمارے پاس تو ان کے کاغذات نامزدگی بھی نہیں، کیا پتہ کل پھر یونین کونسل کی تعداد کم کر دی جائے۔
اشتر اوصاف نے کہا کہ میئر کا الیکشن بھی اسی دن ہونا ہے۔اب جنرل الیکشن بھی ہونے ہیں۔حکومت الیکشن کرانے کے لیے مکمل تیار ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ہر گھنٹے بعد قانون تبدیل ہو جاتا ہے تو الیکشن ملتوی کیے جاتے رہیں،ہم پارلیمنٹ کو لکھیں گے کہ لوکل گورنمنٹ الیکشن بروقت مکمل ہونے چاہیے۔آئین میں بلدیاتی انتخابات کرانا لازم ہے۔
علی نواز اعوان کے وکیل بابر اعوان نےدلائل دیتے ہوئے کہا کہ قانون کے حوالے سے 3 غلط فہمیاں پھیلائی جارہی ہیں،بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے ابھی تک بل کی حتمی منظوری نہیں ہوئی،یونین کونسلز میں اضافے کے بل کی حتمی منظوری ابھی نہیں ہوئی،بلدیاتی انتخابات بل کی صدر مملکت نے منظوری نہیں دی،آئین کے آرٹیکل 50 کے تحت صدر کے اختیارات ہیں۔
وکیل بابر اعوان نے کہا کہ صدر مملکت پارلیمنٹ کا بنیادی جزو ہے،آرٹیکل 75 کے مطابق صدر کی منظوری کے بعد بل قانون بنتا ہے، صدر 10 دن کے اندر بل پارلیمنٹ کو واپس بھجوا سکتا ہے،صدر مملکت کسی بل کو تجاویز یا اعتراضات کے ساتھ پارلیمنٹ کو واپس بھجوا سکتا ہے،صدر مملکت 1جنوری تک بلدیاتی انتخابات کا قانون واپس بھجوا سکتے ہیں،اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات 31 دسمبر کو شیڈول ہیں، اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی حمایت کرتا ہوں،اسلام آباد ہائیکورٹ نے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے کوئی آرڈر جاری نہیں کیا،اسلام آباد ہائیکورٹ نے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے اختیار الیکشن کمیشن کو دیا ہے،الیکشن کمیشن کو ووٹر لسٹوں کے حوالے سے بھی فیصلہ کرنے کی ہدایت کی گئی۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن نے تمام فریقین کو سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا جوکہ بعد میں الیکشن کمیشن نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے 31 دسمبر کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کا شیڈول منسوخ کردیا ہے۔