ایک نیوز: توانائی سیکڑ میں مالی سال 2023-24 میں45کھرب روپے کی عدم وصولیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاور ڈویژن سے منسلک اداروں کی آڈٹ رپورٹ میں کئی دیگر انکشافات سامنے آئے ہیں، سی پی پی اے نے تقسیم کار کمپنیوں کی بجلی کی فراہمی کی لیکن وصولیاں نہ کیں، آڈیٹر جنر ل آف پاکستان نے توانائی سیکڑ کی آڈٹ رپورٹ 2023-2024جاری کردی۔
کے الیکڑک سمیت دیگر تمام تقسیم کار کمپنیوں میں خرابیوں اورنقصان کی نشاندہی کی گئی ہے، سی پی پی اے نے تقسیم کار کمپنیوں کو عدم ادائیگی کی صورت میں متبادل فراہم نہیں کیا، سی پی پی اے کے الیکڑک سمیت دیگر تقسیم کار کمپنیوں سے 25 کھرب روپے وصول کرسکتی تھی،یہ وصولیاں بجلی کی خریداری کی رقومات کی تھیں۔
رپورٹ کے مطابق اگر سی پی پی اے بجلی تقسیم کار کمپنیوں سے یہ رقم وصول کرتی تو توانائی سیکڑ میں استحکام آتا، پاور سیکڑ میں عدم وصولیوں کی وجہ سے گردشی قرضہ اور سرچارجز صارفین سے وصول کیےجارہے ہیں۔
مالی سال 2021-2022،میں بھی 2530ارب روپے کی عدم وصولیاں کی گئیں، 877ارب روپے کی وصولیوں پر بھی کوئی ایکشن نہیں لیا گیا،ان صارفین کے کنکشن منقطع تھے اور ان سے بقایا جات لینے تھے۔